عمران خان کا جیل ٹرائل خطرے میں

0
99

ہاٹ لائن نیوز : لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی توہین الیکشن کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ۔

جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔

جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا ہے کہ درخواست پر اعتراض ہے کہ اپ نے مصدقہ نقول نہیں لگائیں۔

وکیل اشتیاق چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ مصدقہ نقول ہمیں نہیں دی گئیں ہم نے ویب سائٹ سے کاپی لی ہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ جب تک آفس اعتراض ختم نہیں ہوتا کیس آگے نہیں چل سکتا۔ الیکشن کمیشن اسلام آباد کے ارڈر کے خلاف اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے ؟

وکیل بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھی یہ کیس سننے کا اختیار ہے۔ ہم نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جیل ٹرائل کو چیلنج کیا یے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اپ کو اسلام آباد ہائی کورٹ یا لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی سے رجوع کرنا چاہیے۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی بنچ نے ایک اسی نوعیت کا کیس سماعت کے لیے پرنسپل سیٹ پر بھیجا۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ بنچ بنانے کے لیے راولپنڈی بنچ میں ججز نہیں تھے اس لیے معاملہ پرنسپل سیٹ پر آیا۔

وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ وفاق کے معاملات کو بھی صوبے کی عدالت کے سامنے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔الیکشن کمیشن کے پاس نہ توہینِ کمیشن کا اختیار ہے نہ جیل ٹرائل کا اختیار ہے۔بانی پی ٹی آئی پر فرد جرم کی کاروائی شروع ہو چکی یے کل فرد جرم لگنے جا رہی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کہاں ہے ؟ جس پر وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ جیل کے اندر ٹرائل کو کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہھر بھی جیل ٹرائل ہو رہا ہے۔

جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے، نوٹیفکیشن کے بغیر تو جیل میں چڑیا پر نہیں مار سکتی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو وکیل کو جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کے اجراء سے متعلق ہدایات لیکر بنچ کو آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ۔

Leave a reply