ہائیکورٹس کے ججز کے اختیارت سپریم کورٹ چلینج

0
34

ہاٹ لائن نیوز : ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے گئے،
ایڈووکیٹ میاں دائود نے مفاد عامہ کے تحت سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی، درخواست میں 5 ہائیکورٹس کے رجسٹرارز، چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا،ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان صوابدیدای اختیارات کا غیرآئینی استعمال کر رہے ہیں، ہائیکورٹس کے اکثر چیف جسٹس صاحبان ریٹائرمنٹ سے پہلے سرکاری خزانہ بادشاہوں کی طرح لٹاتے ہیں،

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے ریٹائرمنٹ سے 1 ماہ قبل اختیارات کے ناجائز استعمال کی بدترین مثالیں قائم کیں،سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بہترین کارکردگی کے نام پر سینکڑوں ملازمین کو غیرقانونی ایڈوانس انکریمنٹس دی ہیں، عدالتی تاریخ میں آج تک کسی چیف جسٹس کے سٹاف کو 2.5 برس کی مدت پر مشتمل ایڈوانس انکریمنٹ دینے کی مثال نہیں ملی،سابق چیف جسٹس کے ریڈر اور انکی اہلیہ سینئر سول جج کو چار سال کی تعلیمی چھٹی بمعہ تنخواہ دینے کی منظوری دی گئی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے پچاس سے زائد ملازمین کی سزائیں 1 دستخط سے ختم کرنے کے درجنوں  نوٹیفکیشنز 1 ہی دن جاری ہوئے۔

دو ڈپٹی رجسٹرار شہباز اشرف اور شہباز انور کی سزائیں ختم کر کے انہیں بھی ایڈوانس انکریمنٹس دی گئیں،عدلیہ میں کرپشن اور اقربا پروری سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوتی ہے، ہائیکورٹس کے انتظامی اختیارات فرد واحد چیف جسٹس کی بجائے انتظامی کمیٹیوں کو ملنے چاہیے، عدالت سے استدعا ہے کہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے صوبائی اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کا حکم دیا جائے اور لاہور ہائیکورٹ کے افسران کو دی گئی ایڈوانس انکریمنٹس غیرقانونی قرار دے کر واپس سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائیں۔

Leave a reply