عراق نے بھی ایران سے سفیر کو واپس بلا لیا

0
60

ہاٹ لائن نیوز : عراقی حکومت نے بھی شمالی عراق کے نیم خودمختار علاقے کردستان میں ایرانی حملے کے بعد تہران سے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

شمالی عراق میں بعض مقامات پر میزائل حملے کے بعد عراقی حکومت نے بھی ایران سے سفیر کو واپس بلا لیا۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کا بنیادی مقصد اسرائیلی جاسوسوں کے حملوں کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانا تھا۔

ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے منگل کے روز شمالی عراق میں کردستان کے نیم خودمختار علاقے میں اسرائیلی جاسوسوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی انہوں نے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر بھی حملہ کیا۔

ان حملوں کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ لبنان، شام، عراق اور یمن میں ایران کے اتحادی اور حمایت یافتہ عناصر میدان میں اتر رہے ہیں۔

یہ خدشہ بھی بڑھ رہا ہے کہ ایران سے منسلک گروپوں پر امریکی حملوں کے بعد عراق ایک بار پھر بڑے علاقائی تنازع کا مرکز بن سکتا ہے۔ امریکی اہداف پر کئی حملوں کے بعد امریکی افواج نے 7 اکتوبر سے تازہ کارروائیاں کی ہیں۔

عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی کا کہنا ہے کہ شمالی عراق میں ایرانی حملہ عراق کے خلاف ایک واضح جارحیت ہے، جو صورتحال کو خطرناک بنا رہا ہے۔ اس سے تہران اور بغداد کے درمیان دوستی اور شراکت داری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

عراقی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے خلاف تمام قانونی اور سفارتی اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

عراقی حکومت نے تہران سے سفیر کو واپس بلانے کے ساتھ ساتھ بغداد میں ایرانی امور کے گورنر کو طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔

عراقی کردستان کے وزیر اعظم مسرور بارزانی نے کردستان کے دارالحکومت اربیل میں امریکی قونصل خانے کے قریب رہائشی علاقے پر حملے کو کرد عوام کے خلاف جرم قرار دیا۔ اس حملے میں 4 شہری ہلاک اور 6 زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں ایک اہم کرد تاجر پریسر درزئی اور ان کے خاندان کے افراد بھی شامل تھے۔ ایک راکٹ ان کے گھر پر گرا۔

عراق کے قومی سلامتی کے مشیر قاسم العراجی کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ دعویٰ کہ یہ مکان اسرائیل کا جاسوسی مرکز ہے بے بنیاد ہے۔ ایران نے اسے اسرائیل کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کا گڑھ قرار دیا ہے۔

Leave a reply