ملزمان کے جسمانی ریمانڈ سےمتعلق عدلیہ کا بڑا حکم

0
87

ہاٹ لائن نیوز : لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق بڑا فیصلہ جاری کردیا ۔

لاہور ہائیکورٹ نے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے کے لیے نئے اصول وضع کردیے۔

ملزم منشا بم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا ۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ملزم کا کمرہ عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے پیشی کے بغیر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا ، پولیس افسر کسی ملزم کو 24 گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیے بغیر اپنے پاس نہیں رکھ سکتا ، صرف تفتیشی افسر کے بیان کو بنیاد بنا کر کسی ملزم کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا ، تفتیشی افسر کی جانب سے جب بھی ریمانڈ کی درخواست آئے تو مجسٹریٹ تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں ، جسمانی ریمانڈ کافیصلہ کرتے وقت مجسٹریٹ تمام حقائق کومدنظر رکھ کہ اپنے جوڈیشل مائنڈ کا استعمال کریں گے ۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت اپنی آبزرویشن کو عدالتی فیصلے کا حصہ بنائیں ، مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرتے وقت کیس ڈائری اور دستاویزات کا مشاہدہ کریں ، جسمانی ریمانڈ دیتے وقت مجسٹریٹ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملزم کا جرم سے تعلق بنتا ہے اور مزید تفتیش درکار ہے ، تفتیشی افسر جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگیں تو دیکھا جائے گزشتہ ریمانڈ پر کیا تفتیش ہوئی ۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کا بھرپور موقع دیا جائے اور بیان ریکارڈ پر لایا جائے ، ملزم کے جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت کا مطئمن ہونا ضروری ہے ، مجسٹریٹ کے فیصلے سے ملزم کی آزادی جڑی ہوتی ہے ، شہریوں کے حقوق کا تحفظ عدالتوں کا بنیادی فرض ہے ، ملک کی اعلی عدالتوں نے بھی مجسٹریٹ کی جانب سے بغیر تحقیق ریمانڈ دینے کو نا پسند کیا ہے ، آئین کا آرٹیکل 9 شہریوں کی آزادی زندگی آزادی کی تحفظ کا ضامن ہے ، ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل کے مطابق دہشتگری عدالت کے جج کو ریمانڈ کے لیے وجوہات بتانا ضروری نہیں ۔ ڈپٹی پراسکیوٹر کا یہ بیان انتہائی غیر مناسب ہے اور قانون کی غلط تشریح ہے

عدالتی فیصلے کے مطابق جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ایڈمنسٹریٹر یو جج مجسٹریٹ کی طرح ایکٹ کریں گے ، ایڈمنسٹریٹریو جج کو ریمانڈ دیتے وقت مناسب وجوہات بتانا ہوں گی ، موجودہ کیس میں ملزم کو 27 سمتبر کو جسمانی ریمانڈ کےلیے دہشتگردی کی عدالت پیش کیا گیا ، پولیس ڈائری میں ملزم کی چار روز حوالگی سے متعلق کچھ درج نہیں ، موجودہ کیس میں ملزم کے خلاف ریکارڈ میں کچھ بھی نہیں ہے۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ اور جسٹس شہرام سرور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منشا بم کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کیا ۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اے ٹی سی جج نے بغیر حقائق جانے چار مرتبہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ، بظاہر یہ لگتا ہےکہ اے ٹی سی جج نے بغیر کیس ڈائری دیکھے لاپرواہی میں جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ، ملزم منشا بم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا کالعدم قرار دیا جاتا ہے ۔

Leave a reply