شادی کے قانون میں 95 سال بعد ترمیم کا حکم

0
45

ہاٹ لائن نیوز : شادی کی عمر اٹھارہ برس کرنے کے 95 برس پرانے قانون میں ترمیم کا حکم، عدالت نے لڑکے اور لڑکی کی عمر میں فرق کی شق کو کالعدم قرار دے دیا،جسٹس شاہد کریم نے 5 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت نے کہا کہ جسمانی اور سماجی عوامل کی بنیاد پر چائلڈ میرج کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، شادی کے قانون کا مقصد سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑنا ہونا چاہیے، بحیثیت قوم آبادی کے آدھے حصے کی صلاحیتوں کو کم عمری کی شادی اور بچوں کی پیدائش میں گنوانا نہیں چاہیے۔

آئین کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں، کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہو سکتا ، چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں لڑکے اور لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک ہے، عدالت نے کہا کہ عمر کے اس فرق کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جاتا یے،حکومت عدالتی فیصلے کی روشنی میں چائلڈ میرج ایکٹ کے قانون میں پندرہ روز میں ترمیم کرے،پنجاب حکومت ترمیم کر کے اسے اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے ، چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت لڑکے کی شادی کی عمر اٹھارہ سال اور لڑکی کی سولہ سال مقرر کی گئی ہے، آئین کے مطابق مرد اور خواتین مساوی حقوق کے رکھتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پاکستان میں لڑکیاں نسبتا زیادہ کم عمری کی شادی کا شکار ہیں، کم عمری کی شادی کے سبب بچوں کی پیدائش کے وقت اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔

Leave a reply