ہمیں شرمندگی ہوتی ہے کہ یہ خاتون 3 سال سے عدالتوں میں دھکے کھا رہی ہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

0
19

لاہور ہائیکورٹ،

کمسن بچے کے دستاویزات تبدیل کرکے بیرون ملک لیکر جانے کے کیس کی سماعت

وکیل وفاقی حکومت اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بچے کی بازیابی کے لیے مزید مہلت مانگی لی
عدالت نے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت مزید ایک ماہ تک ملتوی کر دی
تین سال سے بچوں کا کیس پڑا ہوا، ہر پیشی پر ایک نئی بات بتاتے ہیں، چیف جسٹس

ہمیں خود بھی شرمندگی ہوتی ہے، یہ خواتین ہر بار دھکے کھا کر یہاں آتی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
آپ ہمیں اس کا حل بتائیں، چیف جسٹس کا ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ

اس حوالے سے فیملی کورٹ آڈر کرے تو معاملہ جلدی حل ہو جائے گا، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب
بیلجیم والے فیملی کورٹ کے آڈرز کو تسلیم کرتے ہیں، ایڈوکیٹ جنرل
ایسا دیکھا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کی نسبت فیملی کورٹ کے فیصلوں پر ذیادہ تیزی سے عملدرآمد ہوتا ہے، ایڈوکیٹ جنرل

وزارت داخلہ اس پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، وکیل وفاقی حکومت
ہم نے ایڈیشنل سیکرٹری کو بیلجیم بھیجا ہے، وکیل وفاقی حکومت
دونوں وزارتیں اس پر مل کر کام کر رہی ہیں، وکیل وفاقی حکومت

انہوں نے وزارت خارجہ کے خلاف کچھ کرنا ہے یا بچے واپس لانے ہیں ؟ وکیل وفاقی حکومت
آپ عجیب بات کر رہے ہیں، تین سال سے یہ لوگ دھکے کھا رہے ہیں، چیف جسٹس
اگر وزارت خارجہ کے خلاف نہ بولیں تو کیا کریں ؟ چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان

ہم اسلام آباد میں موجود بیلجیم کے سفیر کے ساتھ رابطے میں ہیں، افسر وزارت خارجہ
کیا آپ نے یہ بات اپنی رپورٹ میں لکھی ہے ؟ چیف جسٹس کا سوال
یہ رپورٹ پہلے تیار ہو چکی تھی، اس لیے یہ بات رپورٹ میں نہیں لکھ سکے، افسر وزارت خارجہ

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے بچے کی ماں رابعہ کی درخواست پر سماعت کی

Leave a reply