
سائنسدانوں نے زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن پر ایک حیران کن کیمیائی مظہر دریافت کیا ہے جو زمین کے قوانین کی طرح کام نہیں کرتا۔ تحقیق کے مطابق وہاں پانی اور تیل جیسے مادّے، جو زمین پر کبھی نہیں ملتے، انتہائی سرد ماحول میں ایک ساتھ جم کر ٹھوس شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
یہ تحقیق سوئیڈن کی چالمرز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اور ناسا کے ماہرین کے اشتراک سے کی گئی۔ تحقیق کے سربراہ پروفیسر مارٹن رہم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف ٹائٹن کی سطح کو سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ زندگی کے ابتدائی مراحل پر بھی روشنی ڈال سکتی ہے۔
زمین اور ٹائٹن میں فرق
زمین پر پانی پولر اور تیل نان پولر ہوتا ہے، اس لیے یہ دونوں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ لیکن ٹائٹن کی سطح پر درجہ حرارت تقریباً منفی 183 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، جو مالیکیولز کے درمیان تعلقات کو بالکل بدل دیتا ہے۔ اس شدید سردی میں پانی، ہائیڈروجن سائنائیڈ، اور تیل جیسے مادّے ایک ساتھ جم کر ایک ہی ٹھوس شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
زندگی کے امکان کا اشارہ
سائنسدانوں نے لیبارٹری میں ٹائٹن کے ماحول کی نقل کر کے دیکھا کہ ہائیڈروجن سائنائیڈ، میتھین اور ایتھین ایک ساتھ مل کر کرسٹل بناتے ہیں۔ پروفیسر رہم کے مطابق، یہ عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شدید سرد اور ناموافق ماحول میں بھی زندگی کے اجزا بنتے رہ سکتے ہیں۔ ہائیڈروجن سائنائیڈ امینو ایسڈز اور نیوکلوبیسز جیسی بنیادی اجزاء کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
فطرت کے نئے اصول
یہ دریافت واضح کرتی ہے کہ کائنات میں ہر جگہ فطرت ایک جیسی نہیں چلتی۔ جہاں زمین پر پانی اور تیل کبھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، وہیں ٹائٹن پر یہ دونوں مادّے ایک دوسرے کے ساتھ ٹھوس شکل اختیار کر لیتے ہیں۔









