سینئر صحافی کیخلاف بغاوت کیس کا ٹرائل روک دیاگیا 

0
163

 

ہاٹ لائن نیوز : لاہور ہائیکورٹ نے سینئر صحافی رضوان رضی کیخلاف بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمے کا ٹرائل روک دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ٹرائل کیخلاف رضوان رضی کی درخواست پر سماعت کی ۔سینئر صحافی رضوان رضی کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ پیش ہوئے، عدالت نے ایف آئی اے سے تین ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہناہےکہ جب ایف آئی آر میں الزامات کی کوئی وضاحت ہی نہیں ہے تو پھر صحافی کا ٹرائل کیوں ہو؟تحریک انصاف کے دور میں صحافی رضوان رضی کیخلاف بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمے درج ہوا، ایف آئی آر میں درج کیاگیا ہےکہ صحافی نے اداروں اور عدلیہ کےخلاف ایکس ٹوئٹر پر مواد اپلوڈ کیا، چار سال بعد اب مقدمے کا ٹرائل شروع ہواہے توپتہ چلاہےکہ پراسکیوشن نے ایک بھی ثبوت اکٹھا نہیں کیا، پراسکیوشن کے اکٹھے کردہ مواد کو تسلیم کر بھی لیں تو بھی کوئی جرم نہیں بنتا ،ایف آئی اے نےبغاوت کی دفعہ لگانے سےپہلے وفاقی حکومت سےکوئی منظوری نہیں لی ۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف نے صحافی کیخلاف مقدمہ کا اندراج صرف میڈیا کو خوفزدہ کرنے کیلئے درج کروایا، آئین پاکستان صحافت اور آزادی اظہار رائے کو تحفظ فراہم کرتا ہے، سپریم کورٹ نے صحافیوں سمیت کسی بھی پاکستانی کیخلاف بغاوت جیسی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج کو غیرقانونی قرار دیا ہے، ایسی صورتحال میں ایک صحافی کو ٹرائل میں سے گزارنا صحافت کو خوفزدہ کرنے اور آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا،ٹرائل کورٹ نے بریت کی درخواست مسترد کرتے وقت حقائق، قانون اور آئین کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا ۔

استدعاکی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ بریت کی درخواست منظورکرکے صحافی رضوان رضی کوبری کرنے کا حکم جاری کرے۔

Leave a reply