نیتن یاہو کی ممکنہ گرفتاری؟ ظہران ممدانی کا اعلان عالمی سطح پر موضوع بحث

نیویارک کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ ممدانی، جو نیویارک کے پہلے مسلم میئر بنے ہیں، فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کرنے کے باعث عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
میئر منتخب ہونے سے قبل ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نیویارک آئیں تو شہر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جاری کردہ وارنٹس کا احترام کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ نومبر 2024 میں آئی سی سی نے نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات پر گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔
ظہران ممدانی کے بیان کے بعد اسرائیلی وزیر برائے تارکینِ وطن امیخائے چکلی نے سخت ردِعمل دیتے ہوئے انہیں ’حماس کا حامی‘ قرار دیا اور نیویارک کی یہودی برادری کو اسرائیل منتقل ہونے کا مشورہ دیا۔ ان کے مطابق ممدانی کی کامیابی نیویارک کی یہودی کمیونٹی کے مستقبل کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا، ’’وہ شہر جو کبھی آزادی کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں ہے جو اسرائیلی پالیسیوں کا مخالف ہے۔‘‘ چکلی نے مزید کہا کہ نیویارک کے یہودیوں کو اب سنجیدگی سے اسرائیل میں نیا گھر بسانے پر غور کرنا چاہیے۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممدانی کے لیے نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دینا امریکی قانون کے تحت ممکن نہیں، کیونکہ امریکا آئی سی سی کے ساتھ تعاون نہیں کرتا اور غیر ملکی سربراہانِ مملکت سفارتی استثنیٰ رکھتے ہیں۔
اپنی جیت کے بعد ظہران ممدانی نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’’نیویارک میں اسلاموفوبیا کی کوئی گنجائش نہیں۔‘‘









