
دانتوں کی تکلیف دہ فلنگ کا زمانہ جلد ختم ہوسکتا ہے، کیونکہ محققین نے ایسا نیا جیل تیار کرلیا ہے جو کیویٹیز کے علاج کے روایتی طریقے کی جگہ لے سکتا ہے۔ اس وقت دانتوں میں سوراخ یا خرابی دور کرنے کے لیے متاثرہ حصے کو تراش کر فلنگ کی جاتی ہے، جو نہ صرف تکلیف دہ ہوتی ہے بلکہ بعض اوقات صحت مند ٹشوز کو بھی متاثر کرتی ہے۔
برطانوی ماہرین کی جانب سے تیار کردہ یہ نیا جیل امیلوجینن نامی پروٹین پر مبنی ہے—وہی پروٹین جو بچوں میں دانتوں کی بیرونی سطح کی تشکیل میں کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جیل دانتوں میں موجود سوراخوں اور باریک دراڑوں کو بھرنے کے ساتھ ساتھ نقصان زدہ سطح کی بحالی میں بھی مدد دیتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق جیل دانتوں پر ایک مضبوط اور باریک تہہ بناتا ہے جو کئی ہفتوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اس دوران یہ کیلشیئم اور فاسفورس کو استعمال کرکے دانتوں کی سطح پر نئے کرسٹل بننے کے عمل کو تیز کرتا ہے، جس کے نتیجے میں دانت اپنی اصل حالت کے قدرے قریب واپس آسکتے ہیں۔
چونکہ دانتوں کی بیرونی سخت تہہ خود قدرتی طور پر دوبارہ نہیں بنتی، اس لیے اب تک فلنگ کو ہی مستقل حل سمجھا جاتا تھا۔ تاہم اس نئی پیش رفت سے امید پیدا ہوئی ہے کہ مستقبل میں کیویٹیز کا علاج زیادہ آسان، کم تکلیف دہ اور قدرتی انداز میں ممکن ہوسکے گا۔









