خواہش ہے کہ ہمارے ملک کو کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے، وزیر اعظم کا تقریب سے خطاب

3
193

اسلام آباد (ہاٹ لائن نیوز ) وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں 300 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا ، وزیر اعظم نے کہا کہ دعویٰ ہے ہیلتھ کارڈ جیسا سسٹم پہلے کبھی نہیں آیا ، میری خواہش ہے کہ ہمارے ملک کو کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے ۔وزیر اعظم عمران خان نے ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ تکلیف میں مبتلالوگ ایمرجنسی میں آتےہیں، پمزایمرجنسی کےحالات بہت برےتھے،آج خوشی ہے کہ ہم شعبہ حادثات وایمرجنسی ہسپتال کی طرف گئے ،شعبہ وایمرجنسی کےلیے سپیشل آرکیٹکٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی ، سرکاری ہسپتالوں پربہت بوجھ ہوتاہے،، 10 سال میں اسلام آبادکی آبادی دگنی ہوگئی ہے،لوگ علاج کیلئےقرض لےلیتےہیں اور پھر علاج کراتےہوئےغربت کی لکیرسےنیچےچلےجاتےہیں، دوسری جانب ڈاکٹرزدوردرازعلاقوں میں جاناپسندنہیں کرتے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم عوام کومفت ہیلتھ انشورنس دےرہےہیں، ہیلتھ انشورنس کاخیبرپختونخواسےآغازکیاتھا،اسلام آباد آبادی کی وجہ سے تیزی سے بڑھتا جارہاہے ، آبادی بڑھتی ہے تو وسائل کم اور مسائل میں اضافہ ہوجاتاہے، ہم نے آباد ی کے تناسب سے وسائل میں بھی اضافہ کرنا ہے، دعویٰ ہے پہلے کسی حکومت نے ہیلتھ کارڈ جیسا منصوبہ نہیں دیا ، ہم نے ابتدائی طور پر محدود اور پھر تمام صوبوں کے لیے ہیلتھ کارڈ منصوبہ میں توسیع کی ، فلاحی ریاست اور اس میں انسانیت کی خدمت میری حکومت کی اولین ترجیح ہے،آ ج شہری ملک کے کسی بھی ہسپتال میں علاج کرواسکتےہیں ، کسی ہسپتال کے سربراہ کا فون آیا اور کہا کہ ہیلتھ کارڈ سے مزدورکا دل کا آپریشن کیا،مجھے خوشی ہے ملک کے ہر ادارے میں اصلاحات کے لیے کچھ نہ کچھ کیاگیا ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے تعلیم کے یکساں نصاب کے لیے کوششیں کیں اور کامیاب ہوئے ، انگریزی زبا ن تعلیم کے لیے استعمال ہوناچاہیے تھا لیکن یہ لوگوں کی احساس کمتری بن گیا ،انگریزی زبا ن تعلیم کی بجائے کلاس سسٹم اختیا رکیا گیا ،لوگ خود کو پڑھالکھا ثابت کرنے کیلئے پہلے انگریزی بولتے ہیں ۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ میں تلوار سے انقلاب نہیں آیا بلکہ ان کا اخلاق اور کردار انقلاب لے کر آیا،ہم نے تعلیم ، صحت اور معیشت کو ٹھیک کیا ہے ک، آج آئی ایم یف کہہ رہا ہے پاکستان کی معیشت مستحکم ہے ، چاہتا ہوں کہ ہمارے ملک کو کسی کی غلامی نہ کرنی پڑے ۔

3 comments

Leave a reply