
سردیوں میں پسینہ کم آنے کی وجہ سے اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ جسم کو پانی کی ضرورت بھی کم ہوگئی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ٹھنڈ میں پیاس کا احساس کم ضرور ہوتا ہے، لیکن جسم کو نمی اور پانی برابر مقدار میں درکار ہوتے ہیں۔ اگر ان علامات پر توجہ نہ دی جائے تو سرد موسم میں ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
سردی کی عام خشکی کے مقابلے میں ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں جِلد زیادہ بے جان اور کھردری محسوس ہوتی ہے۔ ہونٹ بار بار پھٹیں اور لپ بام کے باوجود آرام نہ آئے تو یہ پانی کی کمی کا واضح اشارہ ہے۔
پانی کی کمی سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جس کے باعث جسم میں توانائی کم ہو جاتی ہے۔
اگر آرام کے باوجود مسلسل تھکن، سستی یا ذہنی بے توجہی محسوس ہو تو ممکن ہے کہ جسم پانی مانگ رہا ہو۔
سردی میں سر درد صرف ٹھنڈ لگنے یا نزلے کی وجہ سے نہیں ہوتا۔
ڈی ہائیڈریشن بھی دماغ تک خون کی سپلائی متاثر کرکے سر درد اور چکر آنے کا سبب بن سکتی ہے، جبکہ نتھنوں کی بندش یا سانس لینے میں دشواری بھی بڑھ سکتی ہے۔
سردی میں ہلکی اکڑاہٹ عام ہوتی ہے، مگر پانی کی کمی سے پٹھوں کا کھچاؤ زیادہ واضح اور تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن مسلز کے معمول کے افعال کو متاثر کرکے درد یا جھٹکوں کی کیفیت پیدا کر سکتی ہے۔
گھر کے اندر گرم، خشک ہوا کے باعث گلا ویسے بھی خشک ہوتا ہے، لیکن اگر یہ کیفیت بار بار ہو اور خراش بھی محسوس ہو تو ممکن ہے کہ جسم کے اندر پانی کی مقدار کم ہو گئی ہو۔
سرد موسم میں بھی مناسب مقدار میں پانی پینا نہ بھولیں۔ وقفے وقفے سے پانی یا گرم مشروبات کا استعمال جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مدد دیتا ہے اور ان علامات سے بچاؤ ممکن بناتا ہے۔









