
دنیا بھر کے ماہرین فلکیات کے لیے حال ہی میں ایک انقلابی لمحہ اس وقت سامنے آیا جب سائنسدانوں نے پہلی بار ایک ایسے سیارے کی براہِ راست تصویر حاصل کی جو ابھی تشکیل کے مراحل میں ہے۔ اس ننھے مگر دیو ہیکل سیارے کو WISPIT 2b کا نام دیا گیا ہے، اور یہ دریافت سیاروں کی پیدائش اور نظام ہائے شمسی کے ارتقاء کے بارے میں ہماری سمجھ بوجھ کو ایک نیا رخ دے سکتی ہے۔
ناسا کی رپورٹ کے مطابق، WISPIT 2b ایک گیس پر مشتمل دیو سیارہ ہے جس کا وزن ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری سے تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔ اس کی عمر تقریباً پانچ ملین سال بتائی جا رہی ہے، جو زمین کے مقابلے میں انتہائی کم یعنی صرف ایک ہزارواں حصہ ہے۔
یہ نیا سیارہ ایک نوجوان ستارے WISPIT 2 کے گرد گردش کر رہا ہے، جو زمین سے تقریباً 437 نوری سال کی دوری پر واقع ہے۔ یہ نظام ایک ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں پروٹوپلینیٹری ڈسک — یعنی گیس اور دھول سے بنی ہوئی پرتیں — نئے سیاروں کی تشکیل کا مرکز ہوتی ہیں۔
سائنس دانوں کا طویل عرصے سے یہ ماننا تھا کہ ان ڈسکوں میں موجود خالی جگہیں — جو اکثر انگوٹھیوں کی شکل میں نظر آتی ہیں — ممکنہ طور پر نئے سیاروں کی موجودگی کا ثبوت ہیں، لیکن اب تک کسی بھی تشکیل پذیر سیارے کو براہِ راست دیکھنا ممکن نہیں تھا۔
تاہم، یہ رکاوٹ اس وقت ختم ہوئی جب سائنس دانوں نے چلی میں نصب جدید ترین فلکیاتی دوربینوں یعنی ویری لارج ٹیلی سکوپ (VLT) اور میگلان کلے ٹیلی سکوپ پر لگے حساس آلے MagAO-X کی مدد سے WISPIT 2b کی براہِ راست تصویر حاصل کی۔ یہ تصویر خاص طور پر ہائیڈروجن-الفا روشنی میں لی گئی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سیارے پر گیس اور مواد گر رہا ہے — یعنی وہ ابھی بھی “پیدا” ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ، انفراریڈ مشاہدات کے ذریعے سائنسدانوں کو اس سیارے کی ساخت اور ماحول کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئیں۔ تحقیق کے دوران سائنسدانوں کو ایک اور ممکنہ سیارے کی جھلک بھی ملی ہے جو ستارے کے اور قریب واقع ایک دوسری خالی جگہ میں پایا گیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ WISPIT 2 کے گرد ایک مکمل نظام وجود میں آ رہا ہے۔
یہ تاریخی دریافت چلی کے آتاکاما ریگستان میں ہوئی، جو دنیا کا خشک ترین صحرا مانا جاتا ہے۔ یہی خشک موسم اور صاف آسمان اس جگہ کو فلکیاتی تحقیق کے لیے مثالی بناتے ہیں۔
اس تحقیق کی قیادت یونیورسٹی آف ایریزونا کے ممتاز فلکیات دان لیئرڈ کلوز اور نیدرلینڈز کی لیدن آبزرویٹری سے تعلق رکھنے والی گریجویٹ طالبہ ریچیل وین کیپیلووین نے کی۔ دونوں ماہرین نے WISPIT 2 کے گرد موجود ڈسک اور اس کے اندر موجود خلاؤں کو VLT کی مدد سے باریک بینی سے مشاہدہ کیا، جس کے نتیجے میں WISPIT 2b کی دریافت ممکن ہوئی۔
یہ اہم پیش رفت سائنسدانوں کو ہماری کائنات میں موجود دیگر ستاروں اور سیاروں کے ارتقاء کو سمجھنے میں نہ صرف مدد دے گی بلکہ مستقبل میں سیاروں کی تلاش اور ان کی ساخت پر تحقیق کے دروازے بھی کھولے گی۔
یہ تحقیق کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھانے کی جانب ایک اور شاندار قدم ہے۔