
سال2025 کا نوبیل انعام برائے طب ان تین سائنسدانوں کو دیا گیا ہے جنہوں نے انسانی مدافعتی نظام کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان میں دو سائنسدانوں کا تعلق امریکہ جبکہ ایک کا جاپان سے ہے۔
انعام حاصل کرنے والوں میں میری برنو، فریڈرمز ڈیل (امریکہ) اور ساکا گوچی (جاپان) شامل ہیں۔ ان ماہرین نے یہ دریافت کیا کہ انسانی مدافعتی نظام کس طرح مختلف قسم کے جراثیموں سے ہماری حفاظت کرتا ہے۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق ان سائنسدانوں نے مدافعتی برداشت سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں، جس سے یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ ہمارا جسم خود اپنے ہی خلیوں پر حملہ کیوں نہیں کرتا۔
جاپانی ماہر ساکا گوچی نے 1995 میں ایک نئی قسم کے ٹی سیلز دریافت کیے تھے، جنہیں بعد میں ریگولیٹری ٹی سیلز کہا گیا۔ ان کا کام مدافعتی نظام کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کے لیے بنیاد بنا۔
بعد ازاں، میری برنو اور فریڈرمز ڈیل نے 2000 کی دہائی میں تحقیق کے دوران معلوم کیا کہ چوہوں کی ایک خاص نسل میں موجود Foxp3 نامی جین کی تبدیلی آٹو امیون امراض سے جڑی ہوتی ہے۔ ان کا یہ انکشاف انسانی بیماریوں سے بھی مطابقت رکھتا تھا۔
2003 میں ساکا گوچی نے اپنی ابتدائی دریافت کو امریکی ماہرین کے نتائج سے جوڑا اور ثابت کیا کہ جین ریگولیٹری ٹی سیلز کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
نوبیل کمیٹی نے کہا کہ ان تحقیقات سے کینسر اور آٹو امیون بیماریوں کے علاج میں نئی راہیں کھلیں۔
یاد رہے کہ طب کے نوبیل انعام کے بعد 7 اکتوبر کو فزکس، 8 اکتوبر کو کیمسٹری، 9 اکتوبر کو ادب، 10 اکتوبر کو امن، اور 13 اکتوبر کو معیشت کے نوبیل انعامات کا اعلان ہوگا۔
گزشتہ سال (2024) یہ انعام مائیکرو آر این اے کی دریافت پر تحقیق کرنے والے دو امریکی سائنسدانوں کو دیا گیا تھا۔