
بہت سے گھروں میں اگربتی جلانا ایک روزمرہ کی روایت ہے، چاہے وہ مذہبی مقصد ہو، ذہنی سکون کے لیے، یا گھر کو مہکانے کے لیے۔ لیکن حالیہ طبی مشاہدات کے مطابق، اگربتی کا دھواں صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگربتی کے جلنے سے ایسا دھواں پیدا ہوتا ہے جس میں باریک ذرات (PM2.5)، کاربن مونو آکسائیڈ، اور دیگر کیمیکل مادے شامل ہوتے ہیں۔ یہ اجزا گھر کی فضا کو آلودہ کر کے سانس لینے میں دشواری پیدا کر سکتے ہیں، خاص طور پر بچوں، بزرگوں، اور سانس کی بیماریوں سے متاثر افراد کے لیے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک اگربتی جلانے سے اتنی آلودگی پیدا ہو سکتی ہے جتنی ایک سگریٹ سے ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ روزانہ اگربتی جلاتے ہیں تو بغیر سگریٹ پیے بھی آپ کے پھیپھڑے ویسا ہی اثر جھیل سکتے ہیں جیسا ایک سگریٹ نوش شخص کے۔
اگربتی کے دھوئیں سے ہونے والے ممکنہ مسائل میں دائمی کھانسی، الرجی، دمہ، اور طویل مدتی میں پھیپھڑوں کے دیگر امراض شامل ہو سکتے ہیں۔ بند کمروں میں اگربتی جلانا ان خطرات کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
کیا کرنا چاہیے؟
اگربتی کو مکمل طور پر ترک کرنا ضروری نہیں، لیکن احتیاط ضرور کی جا سکتی ہے:
اگربتی کا استعمال کم کریں
کھڑکیاں اور دروازے کھلے رکھیں
پنکھا یا وینٹیلیشن سسٹم ضرور چلائیں
اگر ممکن ہو تو متبادل ذرائع اپنائیں، جیسے:
ایسنشل آئل ڈفیوزر
الیکٹرک لیمپ یا دیے
قدرتی دھوپ
اگر کسی کو مسلسل کھانسی، الرجی یا سانس کی دقت ہو رہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہے۔
یاد رکھیں، خوشبو ضروری ہے، لیکن صحت اس سے زیادہ ضروری ہے۔