امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن، ڈیموکریٹ ریاستوں کے فنڈز منجمد، لاکھوں ملازمین متاثر

واشنگٹن: امریکا میں بجٹ منظوری میں ناکامی کے باعث وفاقی حکومت شٹ ڈاؤن کا شکار ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد اہم محکمے بند جبکہ لاکھوں سرکاری ملازمین جبری رخصت پر بھیج دیے گئے ہیں۔
اس صورتحال کے دوران ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹ اکثریتی ریاستوں کے لیے مختص 26 ارب ڈالر کے ترقیاتی فنڈز منجمد کر دیے ہیں۔ متاثرہ فنڈز میں نیویارک کے انفراسٹرکچر منصوبوں کے لیے مختص 18 ارب ڈالر شامل ہیں، جب کہ 8 ارب ڈالر کے گرین انرجی منصوبے بھی روک دیے گئے ہیں جو کیلیفورنیا، الینوائے اور دیگر ریاستوں میں جاری تھے۔
انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ منصوبے شٹ ڈاؤن کے دوران غیر ضروری اخراجات میں شمار ہوتے ہیں، تاہم ڈیموکریٹس نے اس اقدام کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ماحول، روزگار اور شہری سہولیات سے متعلق اہم منصوبوں کو صرف سیاسی بنیادوں پر روکا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نیویارک جیسے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شدید متاثر ہو سکتے ہیں، جبکہ گرین انرجی کے شعبے میں ہزاروں ملازمتوں کے مواقع بھی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
شٹ ڈاؤن کے باعث ناسا سمیت کئی سرکاری ادارے بند ہو چکے ہیں، جبکہ ساڑھے 7 لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین گھروں پر بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ کیپیٹل ہل، کانگریس لائبریری اور دیگر اہم عمارتیں بھی عوام کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔