کیا دھوپ کی وجہ سے جلد پر سفید دھبے آنا کوئی بیماری ہے؟

0
82

ہم اکثر چہرے پر جھائیاں یا دھبّے دیکھتے ہیں، لیکن کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ تیز دھوپ میں وقت گزارنے کے بعد جلد پر ہلکے سفید دھبّے نمودار ہو جاتے ہیں؟ یہ دھبّے عموماً بازوؤں، ٹانگوں، کمر یا چہرے پر دیکھے جا سکتے ہیں، اور دھوپ سے جلد کے سیاہ ہونے کے بعد یہ زیادہ نمایاں ہو جاتے ہیں۔

ماہرینِ جلد کے مطابق، یہ سفید دھبّے دراصل ’’سن اسپاٹس‘‘ یا ’’سفید دھبّے‘‘ کہلاتے ہیں، جو سورج کی شعاعوں کے جلد پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے بنتے ہیں۔ سورج کی روشنی جلد کے اندر موجود رنگ پیدا کرنے والے خلئے، جنہیں ’’میلانوسائٹس‘‘ کہا جاتا ہے، اُن کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں جلد کی رنگت بعض جگہوں پر مدھم ہو جاتی ہے۔

ماہرِ امراضِ جلد ڈاکٹر ردھیما اروڑا کے مطابق، یہ دھبّے کسی بیماری کی علامت نہیں بلکہ دھوپ میں زیادہ دیر تک رہنے کا ایک فطری اثر ہیں، اور ان سے جلد کے سرطان (کینسر) کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ یہ دھبّے خاص طور پر اُن افراد میں زیادہ دیکھے جاتے ہیں جو کھلے آسمان تلے کام کرتے ہیں، جیسے کسان، مزدور یا سمندر کے کنارے چھٹیاں منانے والے افراد۔

اگرچہ اکثر اوقات یہ دھبّے بے ضرر ہوتے ہیں، لیکن بعض صورتوں میں یہ فنگس (پھپھوندی)، الرجی یا جلد کی بیماری ’’وائٹیلیگو‘‘ کی ابتدائی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے اگر یہ دھبّے بڑھنے لگیں یا مستقل رہیں تو کسی ماہرِ جلد سے مشورہ ضرور لینا چاہیے۔

احتیاطی تدابیر:

دھوپ سے بچاؤ کی کریم کا استعمال: سورج کی شعاعوں سے بچنے کے لیے کم از کم درجۂ تحفظ ۳۰ (ایس۔پی۔ایف ۳۰) والی کریم لگائیں، اور کھلی جلد پر دن میں کئی بار استعمال کریں۔

ڈھیلے اور مکمل آستین والے کپڑے پہنیں: گرمی میں یہ مشکل ہو سکتا ہے، مگر جلد کو سورج سے محفوظ رکھنے کا مؤثر طریقہ یہی ہے۔

تیز دھوپ سے بچیں: صبح ۱۰ بجے سے شام ۴ بجے تک دھوپ کی تیزی زیادہ ہوتی ہے، اس وقت سایہ دار جگہوں کا انتخاب کریں یا چھتری استعمال کریں۔

صحت بخش غذا اور جلد کی دیکھ بھال: وٹامن سی، وٹامن ای اور نیا سِنَمایڈ جیسے اجزاء والی غذائیں اور مصنوعات جلد کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ ہری سبزیاں، پھل اور میوے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

گھریلو ٹوٹکوں سے پرہیز کریں: لیموں، ہلدی یا تیل جیسی اشیاء کو جلد پر رگڑنے سے فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے، جیسے جلن یا سوجن۔

یاد رکھیں، ہر سفید دھبّہ ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اگر دھبّوں کی تعداد بڑھ جائے، خارش ہو یا وہ پھیلنے لگیں تو فوری ماہرِ امراضِ جلد سے رجوع کریں، تاکہ درست تشخیص اور بروقت علاج کیا جا سکے۔

Leave a reply