چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے سے بولنے کا انداز بدلنے لگا، تحقیق میں انکشاف

فلوریڈا: ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس کا استعمال انسانوں کے بولنے کے انداز کو متاثر کر رہا ہے، اور اکثر افراد کو اس تبدیلی کا شعور تک نہیں ہوتا۔
فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق، لوگ روزمرہ گفتگو میں اب وہ الفاظ اور جملے زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں جو اے آئی چیٹ بوٹس کی جانب سے استعمال ہوتے ہیں۔
مطالعے کے دوران سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق پوڈکاسٹس میں استعمال ہونے والے 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد الفاظ کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ اے آئی ماڈلز کے “پسندیدہ” الفاظ انسانی بول چال میں تیزی سے شامل ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے بچے بڑوں کی نقل کرتے ہوئے زبان سیکھتے ہیں، ویسے ہی اب بالغ افراد چیٹ بوٹس سے متاثر ہو کر ان جیسے الفاظ اور انداز اپنا رہے ہیں۔
اگرچہ یہ تبدیلی بظاہر بے ضرر دکھائی دیتی ہے، لیکن ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ مستقبل میں یہ رجحان زبان کے ارتقائی عمل کو تیز کر سکتا ہے، جس کے ممکنہ طور پر گہرے سماجی اور نفسیاتی اثرات ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چونکہ انسان اپنی سوچ کا اظہار زبان کے ذریعے کرتے ہیں، اس لیے بولنے کے انداز میں تبدیلی سوچنے کے انداز کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس رجحان کے طویل المدتی اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کے انسانی رویے اور شخصیت پر پڑنے والے اثرات کا بہتر اندازہ لگایا جا سکے۔