
اسلام آباد: ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے پر تفصیلی مشاورت جاری ہے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ترمیم کے اہم نکات پر تبادلۂ خیال کیا اور کئی معاملات میں اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، صدرِ مملکت کو حاصل آئینی استثنیٰ کے معاملے پر حتمی فیصلہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کریں گے۔ مذاکرات میں اس بات پر بھی پیش رفت ہوئی ہے کہ مجوزہ ترمیم کے تحت اگر کوئی سابق صدر پارلیمنٹ کا رکن بن جائے تو اسے تاحیات استثنیٰ حاصل نہیں رہے گا۔
اسی طرح ججز کے تبادلوں کے معاملے پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ مجوزہ ترمیم میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر کوئی جج تبادلے پر رضامند نہ ہو تو اسے اپنے تحفظات پیش کرنے کا حق دیا جائے، جنہیں سپریم جوڈیشل کونسل یا چیف جسٹس کے سامنے سنا جائے گا۔
مذاکرات میں مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ اور انوشہ رحمان نے کی، جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد میں شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب شامل تھے۔ یہ بات چیت وزیرِ قانون کے چیمبر میں ہوئی۔
ذرائع کے مطابق، اگرچہ کچھ نکات پر اب بھی اختلاف برقرار ہے، تاہم دونوں جماعتوں کو امید ہے کہ جلد حتمی اتفاق رائے قائم کر لیا جائے گا۔ اتفاق ہونے کے بعد ستائیسویں آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔









