
لندن: برطانوی پولیس نے ایک منظم بین الاقوامی گروہ کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے موبائل فون چوری اور اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس نیٹ ورک نے برطانیہ سے ہزاروں مہنگے اسمارٹ فونز، خصوصاً جدید آئی فونز، چین اسمگل کیے تھے۔
اس آپریشن کے دوران 18 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، جن کے قبضے سے دو ہزار سے زائد چوری شدہ فونز برآمد کیے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی موبائل فون چوری کے خلاف ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
میٹروپولیٹن پولیس کمانڈر کے مطابق، یہ کوئی عام جرم نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی سطح پر منظم نیٹ ورک کی سرگرمیاں تھیں، جو لندن سمیت دیگر علاقوں سے موبائل فون چرا کر انہیں چین منتقل کر رہا تھا، جہاں ایک آئی فون کی قیمت 3,700 یورو تک ہو سکتی ہے۔
پولیس کے اندازے کے مطابق یہ گروہ لندن میں چوری ہونے والے کم از کم 50 فیصد موبائل فونز کی اسمگلنگ میں ملوث تھا۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ دو افغان شہری اس نیٹ ورک کے مرکزی کردار تھے، جبکہ بعد ازاں ایک بھارتی شہری کو بھی گرفتار کیا گیا۔
کیس کی تحقیقات اُس وقت تیز ہوئیں جب کرسمس کے موقع پر ایک شہری نے اپنا چوری شدہ فون ٹریک کیا، جو لندن کے ہیئیتھرو ایئرپورٹ کے قریب ایک گودام سے ملا۔ وہاں مزید 894 فونز ایک پیکٹ میں پائے گئے، جنہیں ہانگ کانگ بھیجا جا رہا تھا۔
آپریشن کے دوران پولیس نے کئی مقامات پر چھاپے مارے اور ایک موقع پر سڑک پر ہی ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ برآمد شدہ موبائل فونز کو ایلومینیم فوائل میں لپیٹا گیا تھا تاکہ ان کا سراغ نہ لگایا جا سکے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق لندن میں موبائل فون چوری کے واقعات میں گزشتہ چند برسوں کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ سال 2020 میں موبائل چوری کے 28 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 80 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق لندن اب ملک میں موبائل چوری کے 75 فیصد واقعات کا مرکز بن چکا ہے۔
یہ کارروائی پولیس، ٹیکنالوجی، اور عوامی تعاون کے امتزاج کی کامیاب مثال ہے، جس سے اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔