فلسطینیوں کے لیے امداد لانے والی فلوٹیلا پر اسرائیلی یلغار، عالمی برادری سراپا احتجاج

غزہ کی محصور اور مظلوم آبادی کے لیے خوراک و ادویات لے جانے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر اسرائیلی افواج کے حالیہ حملے اور درجنوں بین الاقوامی کارکنوں کی گرفتاری نے عالمی سطح پر شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روانہ کی جانے والی اس فلوٹیلا کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسرائیلی بحریہ نے راستے میں روک لیا، جس کے دوران کئی کشتیوں پر زبردستی قبضہ کیا گیا۔
عالمی ردِعمل: مذمت، احتجاج اور سفارتی دباؤ
برطانیہ:
برطانوی دفتر خارجہ نے اس کارروائی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ “فلوٹیلا کے ذریعے بھیجی گئی امداد کو بلا رکاوٹ غزہ تک پہنچنا چاہیے۔” برطانیہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ امداد پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے تاکہ اقوام متحدہ اور غیر سرکاری تنظیمیں ضرورت مندوں تک فوری امداد پہنچا سکیں۔
آسٹریلیا:
آسٹریلیا نے بھی اپنے شہریوں کی گرفتاری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے اور انسانی حقوق کا خیال رکھے۔ آسٹریلوی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے گرفتار شہریوں کو قونصلر معاونت فراہم کر رہا ہے۔
اٹلی:
اٹلی میں مزدور تنظیموں نے اسرائیلی کارروائی کے خلاف جمعہ کے روز ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ روم، نیپلز اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ریلوے اسٹیشنوں پر دھرنے دیے گئے اور ٹرین سروس معطل ہو گئی۔
اسپین:
اسپین نے اسرائیلی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اسپینی وزیر خارجہ کے مطابق فلوٹیلا میں 65 اسپینی شہری شامل تھے، جن کی حفاظت کی مکمل ذمہ داری اب اسرائیلی حکام پر عائد ہوتی ہے۔
ترکی:
ترکی نے اس کارروائی کو “براہِ راست دہشت گردی” قرار دیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے مطابق، “فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جانے والی پرامن کشتیوں پر حملہ غیر انسانی اور ناقابلِ قبول ہے۔” ترک پراسیکیوشن نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر فوری تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
برازیل:
برازیل نے بھی اسرائیلی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “پرامن مظاہرین کی جانیں خطرے میں ڈالنا بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔” برازیل نے کہا ہے کہ فلوٹیلا میں شریک 15 برازیلی شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری اسرائیل پر ہے۔
فلوٹیلا میں 40 سے زائد کشتیوں پر تقریباً 500 کارکن، وکلاء، ارکان پارلیمنٹ، اور انسانی حقوق کے نمائندے سوار تھے۔ اب تک 21 کشتیوں کو اسرائیلی افواج نے روک لیا ہے جبکہ باقی تاحال غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔
اسرائیل کی اس کارروائی کے خلاف دنیا بھر میں عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی، اور مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ:
غزہ پر عائد ظالمانہ محاصرہ فوری ختم کیا جائے۔
فلوٹیلا کے ذریعے بھیجا گیا امدادی سامان فوری طور پر متعلقہ اداروں کے سپرد کیا جائے۔
گرفتار کارکنوں کو بلا تاخیر رہا کیا جائے۔
اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا پابند بنایا جائے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق “صمود فلوٹیلا” پر حملے نے اسرائیل کی سفارتی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اسے عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ یہ قافلہ نہ صرف امدادی کوششوں کی علامت بن چکا ہے بلکہ غزہ کے محاصرے کے خلاف عالمی مزاحمت کی مضبوط آواز بھی بن گیا ہے۔