عمران خان کی رہائی کے امکانات فی الحال کم، قانونی و سیاسی چیلنجز برقرار

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جلد رہائی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اگر کوئی غیر معمولی عدالتی یا سیاسی پیش رفت نہ ہوئی تو وہ ممکنہ طور پر 2026ء تک، بلکہ اس کے بعد بھی، جیل میں رہ سکتے ہیں۔
پارٹی کے اندر نرم موقف رکھنے والے رہنماؤں نے عمران خان کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک تصادم کی موجودہ پالیسی ختم نہیں ہوتی، عمران خان کی رہائی کے راستے میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔
قانونی ماہرین کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف زیرِ سماعت مقدمات اور سزائیں پیچیدہ نوعیت کی ہیں۔ القادر ٹرسٹ کیس میں سنائی گئی 14 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل تاحال اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی۔ عدالت کی ’’فکسیشن پالیسی‘‘ کے تحت مقدمات کی سماعت دائر ہونے کی ترتیب کے مطابق کی جاتی ہے، اور موجودہ عدالتی بیک لاگ کے باعث اس اپیل پر رواں سال سماعت کے امکانات بہت کم ہیں۔
مزید یہ کہ توشہ خانہ دوم کیس اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے، جس میں کسی ممکنہ سزا کی صورت میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے لیے قانونی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق کئی مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں، اور استغاثہ کے پاس ایسے قانونی حربے موجود ہیں جن سے ان کیسوں کو مزید طول دیا جا سکتا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق، اگرچہ بہترین صورتحال میں عمران خان کچھ مقدمات میں بریت حاصل کر بھی لیں، مگر عدالتی کارروائیوں کے موجودہ رفتار کو دیکھتے ہوئے ان کی رہائی میں خاصا وقت لگنے کا امکان ہے۔
(یہ خبر عمومی ذرائع اور عدالتی کارروائیوں کی موجودہ صورتحال پر مبنی ہے اور کسی مخصوص ادارے یا فرد کی رائے کی عکاسی نہیں کرتی۔)








