صدرٹرمپ کا پیغام: اگر حماس خود غیر مسلح نہ ہوا تو طاقت سے کیا جائے گا

واشنگٹن — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو جلد از جلد غیر مسلح کرنے کے مطالبے پر قائم ہے اور اگر حماس خود اس عمل میں تعاون نہیں کرتی تو امریکہ طاقت کے ذریعے انہیں غیر مسلح کر دے گا۔
ٹرمپ نے ارجنٹائن کے صدر کے ساتھ وائٹ ہاؤس ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ امریکی اعلیٰ حکام نے حماس سے رابطے کیے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ خود غیر مسلح ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس مقصد کے حصول کے لیے اقدامات کرے گا اور یہ عمل تیزی کے ساتھ، اور ممکنہ طور پر طاقت کے استعمال سے انجام پائے گا اگر حماس نے رضامندی ظاہر نہ کی۔
صدر نے سابق بیانات کی تائید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر حماس نے معاہدے یا مطالبات کی پاسداری نہ کی تو واشنگٹن خود عملی قدم اٹھائے گا۔ ان کے بقول اس کارروائی کا مقصد حماس کی عسکری صلاحیت کو ختم کرنا ہے تاکہ خطے میں سیکیورٹی خطرات کم کیے جا سکیں۔
اسی سلسلے میں ایک روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی غزہ میں جاری صورتِ حال کے بارے میں کہا تھا کہ جنگ بندی کے باوجود فوجی کارروائیاں ختم نہیں سمجھی جائیں۔ نیتن یاہو نے اپنے قوم سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کو ابھی بڑے سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں اور ضروری کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات خطے میں سیاسی و عسکری کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ردعمل بھی متوقع ہے۔ بین الاقوامی برادری عام طور پر مزاحمتی تنظیموں کی عسکری طاقت کے خاتمے اور شہری آبادی کے تحفظ کے درمیان توازن کی اپیل کرتی ہے۔
صدر ٹرمپ اور اسرائیلی قیادت کے بیانات کے پیش نظر مستقبل قریب میں خطے میں عسکری و سفارتی اقدامات اور ان کے بین الاقوامی اثرات پر نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ واشنگٹن کی ممکنہ کارروائیوں کی نوعیت اور دائرہ کار اس وقت غیر واضح ہے، مگر بَیان سے واضح ہے کہ امریکہ حماس کی عسکری صلاحیت ختم کرنے کے عزم کا اظہار کر چکا ہے۔