
گھٹنے کے درد اور جوڑوں کی مشکلات خواتین میں مردوں کی نسبت زیادہ عام ہیں، اور یہ صرف عمر یا روزمرہ کے دباؤ کی وجہ سے نہیں بلکہ جسمانی ڈھانچہ، ہارمونز اور حرکت کےانداز سےبھی جڑاہواہے۔
فورٹس اسپتال کے معروف آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر جینت اروڑا کے مطابق، خواتین میں گھٹنے کے مسائل کے پیچھے پانچ اہم عوامل کارفرما ہیں:
1. جسمانی ساخت:
خواتین کی پیڑو ہڈی مردوں کی نسبت چوڑی ہوتی ہے، جس سے گھٹنے کے زاویے (کیو اینگل) میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس زاویے میں اضافے کے نتیجے میں گھٹنے کے جوڑ پر دباؤ بڑھتا ہے اور چوٹ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
2. ہڈیوں کی بناوٹ اور عضلات کی کمزوری:
خواتین کی ران کی ہڈی نسبتاً پتلی ہوتی ہے اور پٹھوں کی مضبوطی مردوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جس سے گھٹنے کے لِگامینٹس پر دباؤ بڑھتا ہے۔ کولہوں کے گرد چربی کا زیادہ ہونا بھی گھٹنے کے استحکام کو متاثر کرتا ہے۔
3. ہارمونز کا اثر:
ماہواری کے دوران ایسٹروجن کی سطح میں تبدیلیاں لِگامینٹس کو نرم کر دیتی ہیں، جس سے گھٹنے کو مناسب سپورٹ نہیں ملتی۔ کھیلوں میں حصہ لینے والی خواتین میں اے سی ایل کی چوٹ زیادہ دیکھی جاتی ہے۔
4. حرکت کے انداز (بایومکینیکل پیٹرنز):
خواتین کی چھلانگ اور چلنے کے انداز کی وجہ سے گھٹنوں پر اضافی دباؤ پڑتا ہے، جس سے وقت کے ساتھ درد، لِگامینٹ کی چوٹ اور آرتھرائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
5. طرزِ زندگی اور سماجی عوامل:
غلط جوتے، جسمانی سرگرمی کی کمی، کھیلوں میں محدود شمولیت اور حمل کے دوران وزن میں اضافہ گھٹنوں کی کمزوری کو بڑھاتے ہیں۔
ڈاکٹر جینت اروڑا کے مطابق، خواتین میں گھٹنے کے درد کی بنیادی وجہ جسمانی ساخت، ہارمونز اور حرکت کے انداز کا مشترکہ اثر ہے، لیکن باقاعدہ اسٹرینتھ ٹریننگ، درست ورزش تکنیک، مناسب جوتے اور چوٹ سے بچاؤ کی مشقیں گھٹنوں کی مضبوطی اور درد کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔









