حماس کے چھ اہم مطالبات، غزہ میں اسرائیلی “جعلی فتح” کو تسلیم نہیں کریں گے

مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں جاری بالواسطہ مذاکرات میں فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کے تناظر میں چھ واضح مطالبات پیش کر دیے ہیں۔ یہ مذاکرات اسرائیل، حماس اور ثالث ممالک – امریکا، قطر اور مصر – کی شراکت سے جاری ہیں۔
حماس کے چھ مطالبات میں شامل ہیں:
1. مستقل جنگ بندی تاکہ اسرائیلی حملے ہمیشہ کے لیے رُک جائیں۔
2. اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا غزہ سے، کسی قسم کی عسکری موجودگی کے بغیر۔
3. انسانی امداد کی آزادانہ رسائی، جس میں خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات شامل ہیں۔
4. بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کا حق، جو جنگ کی وجہ سے بے دخل ہوئے۔
5. قیدیوں کے تبادلے کا منصفانہ معاہدہ، جس میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہو۔
6. غزہ کی تعمیر نو، ایک غیرجانبدار فلسطینی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی نگرانی میں۔
حماس کے سینئر رہنما فوزی برہوم نے مذاکرات کے دوران بیان میں واضح کیا کہ تنظیم کسی بھی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کرے گی جس میں فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو نظرانداز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ:
> “ہم اسرائیل کو غزہ میں جعلی فتح حاصل کرنے نہیں دیں گے۔ جنگ، طاقت اور غیرملکی حمایت کے باوجود اسرائیل فلسطینیوں کی مزاحمت کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔”
فوزی برہوم نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسا کہ ماضی میں بھی کرتے آئے ہیں۔
مذاکرات کا ماحول اور پیشرفت
ذرائع کے مطابق، شرم الشیخ میں جاری بات چیت کے دوران قیدیوں کے تبادلے اور اسرائیلی فوجی انخلا کے مراحل کو آپس میں جوڑنے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ ایسے فریم ورک پر آمادہ ہے جس میں عالمی نگرانی میں اسلحہ جمع کروانے کا امکان بھی شامل ہو۔
امریکی صدر ٹرمپ کا ردعمل
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے مذاکرات میں پیشرفت پر امید کا اظہار کیا اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اب ایک ممکنہ حقیقت بن سکتا ہے، جو صرف غزہ تک محدود نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ مل کر غزہ کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کا مؤقف
نیتن یاہو نے بیان دیا ہے کہ اسرائیل جنگی اہداف حاصل کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ان کا کہنا تھا:
> “یہ جنگ ہمارے مستقبل اور بقا کی جنگ ہے۔ ہم تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے اور حماس کا خاتمہ کریں گے۔”