اسلامی ممالک کی امن کوششیں، حماس کے اعلان کا خیرمقدم

0
63

آٹھ عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے غزہ میں جنگ کے فوری خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور قیامِ امن کے لیے حالیہ پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔ اعلامیے میں اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کی خارجہ پالیسیاں پیش کرنے والے عہدے داروں کی مشترکہ تجاویز اور حمایت کا ذکر کیا گیا ہے۔

وزرائے خارجہ نے کہا کہ حماس کی جانب سے جنگ ختم کرنے، تمام یرغمالیوں — خواہ وہ زندہ ہوں یا مُردہ — کو رہا کرنے اور نفاذ کے طریقہ کار پر مذاکرات شروع کرنے کے اعلان کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں اس پیش رفت کو ایک ایسا موقع بتایا گیا ہے جو ایک جامع اور پائیدار جنگ بندی کے قیام کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے، خاص طور پر جب غزہ کے شہری ایک شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔

مشترکہ اعلامیے میں امریکی صدر کی جانب سے اسرائیل کو بمباری روکنے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کی اپیل کو سراہا گیا اور خطے میں امن کے قیام کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قدر دانی کی گئی۔ وزرائے خارجہ نے کہا کہ ایسے بین الاقوامی اعلانات اور اقدامات مذاکراتی فضا کو مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔

اعلامیے میں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ حماس نے غزہ کی انتظامیہ ایک عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کو منتقل کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے، جسے وزرائے خارجہ مثبت قدم قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس تجویز پر عملدرآمد کے طریقہ کار اور تمام متعلقہ پہلوؤں پر فوری مذاکرات کا آغاز کیا جائے تاکہ عبوری انتظامی ڈھانچے کی گارنٹی اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔

شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، فلسطینیوں کے جبری انخلا کی روک تھام اور شہریوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔ اعلامیے میں یرغمالیوں کی امن و سلامتی کے ساتھ رہائی کو اولین ترجیح قرار دیا گیا اور اس مقصد کے لیے تمام فریقوں سے تعاون کی درخواست کی گئی۔

وزرائے خارجہ نے کہا کہ حتمی ہدف ایک ایسا جامع معاہدہ ہونا چاہیے جو اسرائیلی انخلا، غزہ کی بازسازی اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر مستقل امن کی راہ ہموار کرے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری، علاقائی فریقین اور متعلقہ اداروں سے اس عمل کی حمایت اور ضروری وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ فوری مذاکرات کے آغاز کے لیے فنی اور سیاسی سطح پر رابطے تیز کیے جائیں گے تاکہ معاہدے کے نفاذ کے شیڈول اور نگرانی کے میکانزم طے کیے جا سکیں۔ وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ اس عمل کی کامیابی کے لیے شفافیت، احتساب اور انسانی حقوق کے احترام کو مرکزی اہمیت دی جائے گی۔

آخر میں اعلامیے میں شمولیت کرنے والے ممالک نے ایک بار پھر امن کے قیام، انسانی ہمدردی اور بین الاقوامی قانون کے احترام پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ پیش رفت سے خطے میں دیرپا امن کے لیے ایک حقیقی راستہ کھلے گا۔

Leave a reply