سونے کی بڑھتی قیمتوں نے جیولرز کا کاروبار بند کرا دیا

سونا دنیا بھر میں سرمایہ کاری کا ایک مقبول اور محفوظ ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔ موجودہ عالمی حالات، جیسے تجارتی کشیدگیاں، شرح سود میں کمی اور جغرافیائی بے یقینی نے سرمایہ کاروں کی توجہ ایک بار پھر سونے کی جانب مبذول کر دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار سونے کو نہ صرف محفوظ سرمایہ کاری سمجھتے ہیں بلکہ ایک منافع بخش کاروبار بھی قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت پہلی بار 4 ہزار ڈالر فی اونس کی حد عبور کر چکی ہے۔
امریکا میں ممکنہ معاشی شٹ ڈاؤن، شرح سود میں کمی کے اشارے اور تجارتی تنازعات کی وجہ سے ڈالر کمزور ہوا ہے، جس کے باعث دنیا بھر کے سرمایہ کار سونے کی طرف رجحان بڑھا رہے ہیں۔
اس عالمی رجحان کا اثر پاکستان کی مقامی مارکیٹ پر بھی پڑا ہے۔ آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، سونا اب روزمرہ زیورات کے لیے نہیں خریدا جا رہا بلکہ صرف سرمایہ کاری کے مقصد سے خریدا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں زیورات کی تیاری کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے، جہاں 50 فیصد سے زائد کارخانے بند ہو چکے ہیں اور بہت سے کاریگر بے روزگار ہو گئے ہیں۔
ایسوسی ایشن کا مزید کہنا ہے کہ متوسط طبقہ اب چاندی کی طرف متوجہ ہو رہا ہے، کیونکہ سونے کی قیمت عام صارف کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔
دریں اثناء، سونے نے قیمتی دھاتوں میں پلاٹینم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، جو اس کی بڑھتی ہوئی طلب کا واضح ثبوت ہے۔