ہری پور ضمنی انتخاب میں ناکامی: پی ٹی آئی قیادت میں تشویش، حکمتِ عملی میں تبدیلی پر غور

0
49
ہری پور ضمنی انتخاب میں ناکامی: پی ٹی آئی قیادت میں تشویش، حکمتِ عملی میں تبدیلی پر غور

اسلام آباد: ہری پور کے حالیہ ضمنی انتخاب میں غیر متوقع شکست نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ وہ حلقہ ہے جہاں خیبر پختونخوا کی حکومت خود پی ٹی آئی کے پاس ہے، اس لیے نتیجہ پارٹی کے لیے خاصی حیران کن ثابت ہوا۔

پارٹی کے باخبر حلقوں کے مطابق، اس جھٹکے نے اعلیٰ سطح پر سوچ بچار کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ رہنماؤں میں یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ کیا مسلسل تصادم اور محاذ آرائی کی پالیسی پارٹی کے لیے اب نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے اور حتیٰ کہ اس کے روایتی گڑھ خیبر پختونخوا میں بھی سیاسی جگہ محدود ہو رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی قیادت پہلی بار سنجیدگی سے مذاکرات اور مفاہمت کی سیاست پر غور کر رہی ہے۔ ہری پور میں شکست کے بعد پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی رہائشگاہ پر گئے، جہاں دونوں رہنماؤں نے انتخابی نتیجے اور مستقبل کی حکمت عملی پر طویل گفتگو کی۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے تصدیق کی کہ انہوں نے گزشتہ تین برسوں میں اختیار کی گئی سیاسی حکمت عملی کے اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ عمر ایوب کی نااہلی کے باعث خالی ہونے والی نشست پر ان کی اہلیہ امیدوار تھیں، تاہم نتیجہ پارٹی کے لیے ایک انتباہی اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ موجودہ لڑاکا سیاسی روش شاید مزید قابلِ عمل نہیں رہی۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہری پور کے بعد بیرسٹر گوہر کی میڈیا سے گفتگو میں جو نرم لہجہ اور نئی سمت کا اشارہ سامنے آیا، وہ دراصل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی بدلتی ہوئی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں کا خیال ہے کہ طاقت کے مراکز ابھی تک پارٹی کے مینڈیٹ کو پوری طرح قبول کرنے پر آمادہ نہیں، جس کی وجہ سے قیادت ٹکراؤ کے بجائے مذاکرات کی طرف جھک رہی ہے۔

بیرسٹر گوہر، شاہ محمود قریشی اور کچھ زیر حراست رہنما پہلے بھی مفاہمت اور مکالمے پر زور دیتے رہے ہیں، مگر پارٹی کے اندر موجود سخت گیر حلقے اس سمت پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ بنتے رہے۔ اب ہری پور کی شکست کے بعد اعتدال پسند رہنماؤں کا مؤقف مزید مضبوط ہوا ہے، اور متعدد رہنماؤں کا خیال ہے کہ آگے بڑھنے کا قابلِ عمل راستہ صرف بات چیت پر مبنی سیاسی حکمت عملی ہے۔

اگرچہ فیصلہ کن بات چیت کا اختیار پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے پاس ہے، لیکن اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ محاذ آرائی کے حامیوں کے دباؤ میں رہتے ہیں یا معتدل و مذاکراتی رویہ اپنانے والے رہنماؤں کی تجویز کی طرف رخ کرتے ہیں۔

Leave a reply