چاند پر زنگ کی موجودگی نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا

سائنسدانوں نے چاند کی سطح، خاص طور پر قطبین کے قریب، ایک خاص قسم کے آئرن آکسائیڈ یعنی ہیماٹائٹ کی موجودگی دریافت کی ہے۔ ہیماٹائٹ عام طور پر وہاں بنتا ہے جہاں آکسیجن اور پانی موجود ہو، لیکن چاند پر یہ دونوں چیزیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دریافت سائنسدانوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئی۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ زمین کے ماحول سے خارج ہونے والی آکسیجن چاند تک پہنچ سکتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے۔ اس دوران سورج کی تیز ہوا چاند تک نہیں پہنچ پاتی، اور چاند زمین کی فضا سے نکلنے والے ذرات جیسے آکسیجن کا زیادہ اثر لیتا ہے۔ اس عمل کو “ارتھ ونڈ” کہا جاتا ہے۔
لیبارٹری میں کیے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ جب لوہے والے چاندی پتھروں پر آکسیجن کے آئنز بھیجے گئے تو وہ ہیماٹائٹ میں تبدیل ہو گئے۔ تاہم، اگر ان پر ہائیڈروجن کی بمباری کی جائے تو وہ دوبارہ لوہے میں بدل سکتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاند کی سطح پر مسلسل ایک کیمیائی عمل جاری رہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، چاند پر زنگ لگنے کا عمل نہ صرف چاند اور زمین کے درمیان گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ مستقبل کے خلائی مشنز میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ معلومات چاند پر جانے والے مشنز کے لیے آلات کی تیاری، وسائل کے استعمال اور وہاں طویل قیام کی منصوبہ بندی میں مدد دے سکتی ہیں۔
یہ سائنسی دریافت چاند کی سطح کی کیمیائی اور جغرافیائی خصوصیات کو بہتر طور پر سمجھنے کا ایک نیا راستہ فراہم کرتی ہے، اور زمین و چاند کے درمیان مادی تبادلوں پر نئی روشنی ڈالتی ہے۔