پچاس سالہ چینی خاتون نے بیٹے کی کتابوں سے ماسٹر ڈگری کے سفر کا آغاز کر دیا

چین میں ایک 50 سالہ خاتون نے زندگی کے چیلنجز کو شکست دے کر قانون کی ماسٹر ڈگری کے لیے یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کر لیا۔ یہ کہانی صرف تعلیم کی نہیں بلکہ حوصلے، عزم اور نئی شروعات کی ہے۔
یانگ نامی یہ خاتون ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل ایک حادثے میں شدید طور پر جھلس گئی تھیں۔ ان کے ہاتھ اور چہرے پر گہرے زخم آئے، جس کی وجہ سے وہ کام سے بھی محروم ہو گئیں اور شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوئیں۔ تاہم، زندگی نے انہیں دوبارہ موقع دیا جب انہوں نے وہی کتابیں اٹھائیں جن سے ان کا بیٹا داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کر رہا تھا — اور ناکام ہو گیا تھا۔
یانگ نے بتایا کہ ان کے بائیں ہاتھ کی تقریباً مکمل حس ختم ہو چکی ہے، جبکہ دایاں ہاتھ جزوی طور پر کام کرتا ہے، مگر یہ ان کے جذبے کو روک نہیں سکا۔ انہوں نے مسلسل دو سال تک محنت کی اور بالآخر یوننان کی ساؤتھ ویسٹ فوریسٹری یونیورسٹی کے شعبہ قانون میں داخلہ حاصل کر لیا۔
ان کا کہنا تھا، “جب بیٹا داخلہ ٹیسٹ میں کامیاب نہ ہو سکا تو میں نے سوچا ان کتابوں کو سنبھال کر رکھنا چاہیے۔ کچھ پڑھنے کے بعد احساس ہوا کہ شاید میں یہ کر سکتی ہوں۔”
انگریزی ان کے لیے سب سے مشکل مضمون تھا، مگر خاندان کی حمایت نے ان کی ہمت بڑھائی۔
یانگ، جو ماضی میں Tongji یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں، اب ماسٹر ڈگری کے ایک نئے تعلیمی سفر پر نکل چکی ہیں۔ ان کی یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ سیکھنے کی کوئی عمر نہیں، اور اگر ارادہ مضبوط ہو تو زندگی کسی بھی موڑ پر نئی راہیں کھول دیتی ہے۔