“پاکستانی ہنر مندوں کے لیے سعودی عرب میں روزگار کے نئے مواقع

0
59

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ معاشی اور افرادی قوت کے شعبوں میں بھی مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ حالیہ باہمی دفاعی معاہدوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی ہنر مندوں کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں روزگار کے نئے دروازے کھلنے کی توقع ہے۔

حکومتِ پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کو افرادی قوت کی برآمد کو دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جو ملکی معیشت، خاص طور پر ریمیٹینسز میں خاطر خواہ بہتری لا سکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق 2025 کے ابتدائی سات مہینوں میں پاکستان سے سعودی عرب جانے والے ہنر مندوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے مہینے میں سعودی عرب سے پاکستان کو 736.7 ملین ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں، جو مجموعی طور پر 3.1 ارب ڈالر کی فارن ایکسچینج آمدنی کا حصہ ہے۔

سعودی وژن 2030، 2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی، اور بڑے تعمیراتی منصوبوں نے پاکستانی ورک فورس کی مانگ میں اضافہ کر دیا ہے۔ تعمیرات، صحت، خدمات اور ڈلیوری جیسے شعبوں میں پاکستانی ہنر مندوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

پاکستان نے سعودی عرب کے ’تکامل پروگرام‘ کے تحت شراکت داری قائم کی ہے، جس کے تحت نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن مختلف شعبوں میں 62 مہارتوں کی کیٹیگریز میں پاکستانی ورک فورس کی سرٹیفیکیشن کر رہا ہے۔

حکومت اور نجی ادارے مل کر تربیتی پروگرامز پر کام کر رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی مہارتیں فراہم کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ ای ویزا سمیت دیگر سہولیات کی تجاویز بھی دی گئی ہیں تاکہ روزگار کے خواہشمند افراد کے لیے پراسیس آسان بنایا جا سکے۔

خلیجی خطے میں روزگار کے رجحانات میں بھی تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ جہاں سعودی عرب اور قطر میں پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، وہیں متحدہ عرب امارات اور عمان میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی ممکنہ وجہ مقامی مارکیٹ میں سستی لیبر کی دستیابی بتائی جا رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اب پاکستانیوں کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کا ایک بڑا مرکز بن چکا ہے، اس لیے نوجوانوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave a reply