سندھ کی 6 کینال کا منصوبہ کیوں روکا گیا اس حوالے سے ہاٹ لائن نیوز کی اہم رپورٹ

0
121

سندھ کی 6 کینال کا منصوبہ کیوں روکا گیا اس حوالے سے ہاٹ لائن نیوز کی اہم رپورٹ

پس منظر: منصوبے کی نوعیت

وفاقی حکومت نے پنجاب کے چولستان علاقے کو سیراب کرنے کے لیے دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں پر چھ نئی نہریں تعمیر کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے کا مقصد صحرائی زمینوں کو قابلِ کاشت بنانا اور کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دینا تھا۔ تاہم، سندھ کے رہنماؤں اور ماہرین نے اس منصوبے کو 1991 کے پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ 

سندھ اسمبلی کی قرارداد

13 مارچ 2025 کو سندھ اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں ان نہروں کی تعمیر کو غیر قانونی اور سندھ کے آبی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے لوگ صدیوں سے دریائے سندھ کے کنارے آباد ہیں، اور ان کے آبی حقوق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ۔

زراعتی تنظیموں اور ماہرین کی مخالفت

سندھ چیمبر آف ایگریکلچر اور سندھ آبادگار بورڈ نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ آبی ذخائر ناکافی ہیں، اور نئی نہروں کی تعمیر سے سندھ میں پانی کی قلت مزید بڑھ جائے گی ۔ ماہرین نے متبادل تجاویز بھی پیش کی ہیں، جیسے کہ سوتلج دریا کے نیچے موجود پانی کو استعمال کرنا ۔ 

عوامی احتجاج اور دھرنے

18 اپریل 2025 کو بابرلوی بائی پاس، سکھر میں وکلا، قوم پرست جماعتوں اور سول سوسائٹی نے دھرنا دیا، جس سے سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی۔ اس دھرنے میں کراچی بار ایسوسی ایشن، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، اور دیگر تنظیموں نے شرکت کی ۔ اسی طرح، میرپورخاص، حیدرآباد، اور کراچی میں بھی بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ۔ 

قانونی اور آئینی پہلو

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ان نہروں کی منظوری کے لیے کونسل آف کامن انٹرسٹ (CCI) کی اجازت ضروری تھی، جو حاصل نہیں کی گئی۔ اس لیے یہ منصوبہ آئینی اور قانونی تقاضوں کے خلاف ہے ۔

نتیجہ: سندھ کا مؤقف

سندھ کے عوام، سیاسی جماعتیں، زراعتی تنظیمیں، اور ماہرین متفق ہیں کہ یہ منصوبہ سندھ کے آبی حقوق، زراعت، اور ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت اس منصوبے کو فوری طور پر منسوخ کرے اور تمام صوبوں کی مشاورت سے پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔

Leave a reply