وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے نیا پنشن نظام نافذکردیا

0
86

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پنشن کے پرانے نظام کی جگہ ایک نیا شراکتی ماڈل متعارف کرا دیا ہے، جسے “فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024” کا نام دیا گیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد حکومت پر پنشن کے بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کرنا اور پنشن نظام کو پائیدار بنانا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ نظام 27 اگست 2025 کو منظور کیا گیا اور تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور متعلقہ اداروں کو عمل درآمد کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

نیا نظام کیسے کام کرے گا؟

نئے پنشن نظام کے تحت وفاقی ملازمین کو اپنی تنخواہ سے ہر ماہ 10 فیصد حصہ پنشن فنڈ میں جمع کرانا ہوگا، جبکہ حکومت (آجر) 12 فیصد حصہ شامل کرے گی۔ یہ رقوم ایک پنشن فنڈ میں جمع ہوں گی جسے مختلف سرمایہ کاری منصوبوں میں لگایا جائے گا۔ ریٹائرمنٹ کے وقت ملازم کو جمع شدہ رقم اور اس پر حاصل شدہ منافع کی بنیاد پر پنشن دی جائے گی۔

فی الحال صرف سول ملازمین کے لیے

ابتدائی طور پر یہ نظام صرف سول سرکاری ملازمین کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ افواجِ پاکستان کے لیے اس نظام کا نفاذ بعد میں متوقع ہے، اور اس وقت ان کے لیے شراکت کی شرح صفر رکھی گئی ہے۔

اصلاحات کا مقصد

حکام کے مطابق، اس اصلاح کا مقصد مالی دباؤ کم کرنا، پنشن نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور مستقبل میں بجٹ پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنا ہے۔ پچھلے چند برسوں میں پنشن کی ادائیگیاں قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن چکی تھیں۔

عمل درآمد کی ہدایات

نوٹیفکیشن آڈیٹر جنرل، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو، اسٹیٹ بینک، اور اہم وزارتوں کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس پر جلد از جلد عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔

Leave a reply