
دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے مصنوعی ذہانت (اے آئی) چیٹ بوٹ سے ہونے والی صارفین کی گفتگو کو ذاتی نوعیت کے اشتہارات اور مواد کی سفارشات کے لیے استعمال کرے گی۔ یہ نئی پالیسی 16 دسمبر 2025 سے نافذ ہوگی، اور فیس بک، انسٹاگرام، تھریڈز، واٹس ایپ سمیت میٹا کے دیگر پلیٹ فارمز پر اس کے اثرات دیکھے جا سکیں گے۔
میٹا کے مطابق، اگر صارف کسی مخصوص موضوع پر چیٹ بوٹ سے بات کرتا ہے—جیسے ہائیکنگ—تو اس گفتگو کی بنیاد پر اسے متعلقہ اشتہارات، گروپس اور پوسٹس دکھائی جا سکتی ہیں۔ اس تبدیلی کا مقصد صارف کے تجربے کو زیادہ ذاتی اور مفید بنانا ہے۔
میٹا نے واضح کیا ہے کہ حساس نوعیت کی معلومات جیسے مذہبی عقائد، سیاسی خیالات، صحت، نسل یا جنسی رجحانات کو اشتہارات کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ تاہم، کمپنی نے یہ وضاحت نہیں دی کہ آیا ان معلومات کو مواد کی سفارشات کے لیے استعمال کیا جائے گا یا نہیں۔
یہ نیا نظام صرف ان اکاؤنٹس پر لاگو ہوگا جو صارف نے میٹا کے ’اکاؤنٹ سینٹر‘ میں آپس میں مربوط کیے ہوں گے۔ اگر کوئی صارف واٹس ایپ کو شامل نہیں کرتا، تو اس سے ڈیٹا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
میٹا 7 اکتوبر سے صارفین کو اس تبدیلی کے بارے میں ایپ کے اندر نوٹیفیکیشنز اور ای میلز کے ذریعے مطلع کرنا شروع کرے گا۔ ساتھ ہی، صارفین کو اپنی پسند کے مطابق اشتہارات اور فیڈ کے مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی ٹولز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پرائیویسی اور ذاتی نوعیت کے تجربے کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ایک اہم سوال بھی اٹھاتا ہے: کیا صارفین اپنی ذاتی گفتگو کو اشتہارات اور مواد کی بنیاد بننے دینا چاہتے ہیں؟
یہ نیا قدم سوشل میڈیا کے مستقبل میں پرائیویسی اور ٹیکنالوجی کے کردار پر ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتا ہے۔