ماسکو میں افغانستان پر علاقائی ممالک کا اہم اجلاس جاری

ماسکو: افغانستان کی صورتحال پر غور کے لیے روسی دارالحکومت ماسکو میں “ماسکو فارمیٹ” اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں پاکستان، چین، ایران، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔
اجلاس کا افتتاح روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کیا، جنہوں نے اپنے خطاب میں افغان وفد کی شرکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام پورے خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔
سرگئی لاوروف نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں افغان عوام کو شدید معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مغربی بینکوں میں منجمد افغان اثاثوں کی فوری بحالی کا مطالبہ بھی کیا تاکہ ملک کو درپیش معاشی بحران میں کمی لائی جا سکے۔
پاکستان کی نمائندگی اجلاس میں افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ محمد صادق، کابل میں پاکستانی ناظم الامور گیان چند اور سفیر عبید نظامانی کر رہے ہیں۔
اجلاس میں افغانستان کی داخلی سلامتی، سیاسی صورت حال، دہشت گردی کے خطرات اور انسانی امداد جیسے اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال جاری ہے۔ شرکا نے اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
“ماسکو فارمیٹ” کے مستقل اراکین — روس، چین، پاکستان، ایران، بھارت اور وسطی ایشیائی ریاستیں — افغانستان میں پائیدار امن کے قیام اور خطے میں استحکام کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران افغانستان کے مستقبل سے متعلق چند اہم تجاویز بھی زیر بحث آئیں گی، جبکہ روسی وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ مغرب کی ناکام پالیسیاں خطے میں نئے خطرات کو جنم دے سکتی ہیں۔