غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف اٹلی میں ہڑتال اور مظاہرے، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

اٹلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور ہنگامے ہوئے، جن میں 60 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
پیر کے روز اٹلی کے مختلف شہروں میں دس ہزار سے زائد افراد نے غزہ پر اسرائیلی حملوں اور اٹلی کی دائیں بازو کی حکومت کی فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسی کے خلاف مظاہرے کیے۔ ان احتجاجات کا حصہ ایک ملک گیر ہڑتال بھی تھی، جسے مزدور یونینز نے فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف منظم کیا تھا۔
میلان میں مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اسی طرح وینس، جینوا، لیورنو، تریئستے اور بولونیا میں بھی احتجاجی مظاہرے اور بندرگاہوں پر کام بندش دیکھی گئی۔ پولیس نے کچھ مقامات پر واٹر کینن کا استعمال بھی کیا۔
روم میں ہزاروں افراد نے ریلوے اسٹیشن کے باہر مارچ کیا اور مرکزی سڑک بند کر دی۔ مظاہرین نے “فلسطین آزاد کرو” اور “سب کچھ بند کرو” کے نعرے لگائے۔ نیپلز میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، اور کچھ مظاہرین نے ریلوے ٹریک پر چڑھ کر ٹرینوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کی۔
اگرچہ اٹلی نے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں ووٹ دیا تھا، لیکن وزیر اعظم جیورجیا میلونی کی حکومت نے اب تک فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا، جس کے باعث یہ احتجاجات ہوئے۔
وزیر اعظم میلونی نے مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تباہی کسی مسئلے کا حل نہیں اور ایسے مظاہرے بے معنی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے فرانس کے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کو حماس کے لیے انعام قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے دوران اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اور یورپ کے کئی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مزید ممالک نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کیے ہیں۔