غزہ میں ممکنہ عالمی امن فورس: اسرائیلی میڈیا میں پاکستان کے فوجی دستے کی شمولیت کا دعویٰ

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں دو سالہ جنگ کے بعد استحکام کے لیے زیر غور ایک عالمی امن فورس میں پاکستان کے فوجی دستے کی شمولیت ممکن ہے۔
اسرائیلی ویب سائٹس ”وائی نیٹ نیوز“ اور ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق اس فورس میں انڈونیشیا، آذربائیجان اور ممکنہ طور پر پاکستان کے فوجی شامل کیے جا سکتے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق انڈونیشیا پہلے ہی شرکت کی پیشکش کر چکا ہے جبکہ آذربائیجان نے بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی خارجہ و دفاعی امور کمیٹی کو ایک بند کمرہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مجوزہ فورس کا مقصد غزہ میں انسانی امداد کی منظم تقسیم، مقامی پولیس فورسز کی تربیت، اور مستقبل میں تشدد کے دوبارہ پھیلنے سے روکنا ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے مطابق، فورس میں شامل ممالک کا انتخاب اسرائیل کی ترجیحات کے مطابق کیا جائے گا، اور ترک فوج کی شمولیت کو پہلے ہی مسترد کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب، پاکستان کے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی رانا ثنا اللہ نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اگر پاکستان کو فلسطینی عوام کی مدد اور غزہ میں امن کے لیے کوئی کردار ملتا ہے تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کے علم میں حکومتِ پاکستان کو اس حوالے سے کوئی باضابطہ پیشکش موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو غزہ میں استحکام اور غیر ضروری فوجی موجودگی کے خاتمے کے حق میں ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، امریکہ ایک مجوزہ ”انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (ISF)” کے قیام پر غور کر رہا ہے جو انسانی امداد کی تقسیم اور مقامی انتظامی ڈھانچے کی بحالی میں مدد فراہم کرے گی۔
تاحال پاکستان کی جانب سے اس ضمن میں کسی قسم کا باضابطہ اعلان یا تصدیق سامنے نہیں آئی۔









