غزہ جل رہا تھا، شہباز شریف ٹرمپ کی چمک دیکھ رہے تھے

0
19

غزہ میں قیام امن کے لیے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس اس وقت غیر متوقع رخ اختیار کر گئی جب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کھلے الفاظ میں تعریف کرتے ہوئے انہیں “امن کا پیامبر” قرار دیا۔

یہ تقریب، جس میں عالمی رہنماؤں نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور انسانی بحران کے حل پر زور دینا تھا، اس وقت میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر بحث کا موضوع بن گئی جب وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب کے دوران ٹرمپ کی ثالثی کو سراہتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت نہ ہوتی تو پاک-بھارت کشیدگی ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کو اگلے سال کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ ان کے ان بیانات پر سوشل میڈیا پر ملے جلے ردِ عمل دیکھنے میں آئے۔ کچھ نے اسے سفارتی چالاکی کہا، جبکہ دیگر نے اسے غیر ضروری خوشامد قرار دیا۔

تقریب کے دوران ٹرمپ اور شہباز شریف کی مختصر باہمی گفتگو کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی، جس میں امریکی صدر نے وزیراعظم پاکستان سے کہا: “کیا آپ وہ بات سب کے سامنے کہنا چاہیں گے جو آپ نے مجھ سے پچھلے دن کہی تھی؟” اس لمحے کو بعض مبصرین نے “غیر آرام دہ” قرار دیا۔

پاکستانی اور بین الاقوامی مبصرین اس تقریر پر مختلف زاویوں سے تبصرے کر رہے ہیں۔ ایک طرف وزیراعظم کے حامی اس خطاب کو پاکستان کی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں، تو دوسری طرف ناقدین اسے ایک حساس موقع پر توجہ ہٹانے والا عمل سمجھتے ہیں۔

تقریب میں موجود کئی شرکاء نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ایک ایسے موقع پر، جب فلسطین کے حوالے سے سنجیدہ بات چیت ہو رہی تھی، ایک بڑی ایٹمی طاقت کے رہنما نے ایک دوسرے عالمی لیڈر کی اتنی پرجوش تعریف کیوں کی۔

تقریب کا اصل مقصد خطے میں امن قائم کرنا تھا، لیکن شہباز شریف کی تقریر نے اس کی نوعیت کو غیر متوقع طور پر بدل کر رکھ دیا، اور اب یہ کانفرنس عالمی سفارتی حلقوں میں ایک مختلف ہی زاویے سے زیرِ بحث ہے۔

Leave a reply