غزہ جانے والی آخری امدادی کشتی بھی اسرائیلی بحریہ کے قبضے میں

0
64

اسرائیلی بحریہ نے جمعہ کے روز غزہ کی جانب جانے والی ایک اور امدادی کشتی کو روک لیا ہے، جو “صمود فلوٹیلا” مشن کا حصہ تھی۔ اطلاعات کے مطابق کشتی پر پولینڈ کا جھنڈا نصب تھا اور اس میں چھ افراد سوار تھے۔

امدادی قافلے کے منتظمین کے مطابق، یہ کشتی غزہ سے تقریباً 79 کلومیٹر کے فاصلے پر بین الاقوامی پانیوں میں تھی جب اسرائیلی فوج نے اسے روک کر اپنے قبضے میں لے لیا۔ کارروائی کے دوران کشتی پر سوار تمام افراد کو حراست میں لے کر کشتی کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود منتقل کیا جا رہا ہے۔

“صمود فلوٹیلا” کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کی تمام 42 کشتیوں کو روکا جا چکا ہے، جن کا مقصد محصور غزہ میں انسانی امداد پہنچانا اور وہاں جاری ناکہ بندی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ ان کے مطابق، یہ تمام کشتیاں پرامن رضاکاروں اور امدادی سامان کے ساتھ بین الاقوامی پانیوں میں موجود تھیں، اور ان کا مشن انسانی بنیادوں پر تھا۔

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کشتی ایک ایسے علاقے کی طرف جا رہی تھی جسے وہ جنگی زون قرار دے چکے ہیں، اور ناکہ بندی کی خلاف ورزی پر اسے روکنا ضروری سمجھا گیا۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری کی متعدد شخصیات اس اقدام کو انسانی ہمدردی کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ قرار دے رہی ہیں۔

قافلے میں شامل افراد میں مختلف ممالک کے شہری، انسانی حقوق کے کارکن، اور کئی معروف شخصیات شامل تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اب تک تقریباً 450 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں۔

ادھر دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، اور غزہ کی ناکہ بندی پر ایک بار پھر عالمی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔ فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوئی تھی اور راستے میں مختلف ممالک کی کشتیوں نے اس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Leave a reply