
سائنسدانوں نے زحل کے ایک برفیلے چاند، اینسیلیڈس، میں زیرِ سطح چھپے ہوئے سمندر کے اندر ایسے پیچیدہ نامیاتی مرکبات کا سراغ لگایا ہے، جو زندگی کے لیے ضروری سمجھے جاتے ہیں۔ اس دریافت نے اس چاند کو زمین کے باہر ممکنہ حیات کی تلاش کے سب سے دلچسپ مقامات میں تبدیل کر دیا ہے۔
اینسیلیڈس، جو صرف تقریباً 500 کلومیٹر قطر رکھتا ہے، مکمل طور پر برف کی موٹی تہہ سے ڈھکا ہوا ہے۔ لیکن اس برفانی خول کے نیچے ایک نمکین پانی کا سمندر موجود ہے، جس کا انکشاف امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے کیسینی مشن نے کیا۔
کیسینی کی پروازیں اور اہم مشاہدات
2004 سے 2017 تک زحل کے گرد چکر لگانے والے کیسینی خلائی جہاز نے اینسیلیڈس کے قریب متعدد بار پرواز کی۔ خاص طور پر چاند کے جنوبی قطب پر موجود دراڑوں سے پانی کے فواروں کو خلا میں اڑتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا۔ یہ فوارے برف کے نہایت باریک ذرات پر مشتمل تھے جن میں نمک، گیسیں اور نامیاتی مرکبات شامل تھے۔
نئی تحقیق اور نتائج
حال ہی میں ایک سائنسی تحقیق میں ان برفانی ذرات کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا جو 2008 میں براہ راست ان فواروں کے اندر سے حاصل کیے گئے تھے۔ یہ ذرات کیسینی کے آلات سے تقریباً 18 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے ٹکرائے تھے۔
جرمنی کی فری یونیورسٹی آف برلن سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ ان ذرات میں موجود نامیاتی مرکبات دراصل اینسیلیڈس کے سمندر کی اصل کیمیائی ساخت کی نمائندگی کرتے ہیں، اور یہ خلا کے اثرات سے تبدیل نہیں ہوئے تھے۔
نئی ٹیکنالوجی کی مدد
سائنسدانوں نے پرانے ڈیٹا کو جدید تجزیاتی طریقوں اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے دوبارہ جانچا، جس سے وہ ایسے کیمیائی سگنلز شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے جو پہلے ممکن نہیں تھے۔ اس تحقیق سے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ اینسیلیڈس میں زندگی کی ممکنہ موجودگی کے لیے تمام بنیادی اجزاء موجود ہیں، جیسے کہ پانی، توانائی، اور پیچیدہ کاربن مرکبات۔
مستقبل کے مشن کی ضرورت
اگرچہ موجودہ شواہد حوصلہ افزا ہیں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زندگی کے امکانات کی تصدیق کے لیے ایک نیا خلائی مشن درکار ہے جو چاند کی سطح کے قریب جا کر تازہ نمونے جمع کر سکے۔ یورپی اسپیس ایجنسی اس قسم کے مشن کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔
اینسیلیڈس کا برفانی چاند اب نظام شمسی میں ایک ممکنہ “زندگی کے مسکن” کے طور پر ابھر رہا ہے، اور مستقبل میں بھی اس پر تحقیق جاری رہنے کی توقع ہے۔