جاپان میں خاتون وزیراعظم کا انتخاب، مگر خواتین ناخوش

0
67

جاپان کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون، سنائی تاکائیچی، وزیرِاعظم کے عہدے پر فائز ہونے جارہی ہیں، تاہم اس پیش رفت پر جاپانی خواتین کی بڑی تعداد خوش نظر نہیں آتی۔

64 سالہ تاکائیچی طویل عرصے سے برسراقتدار جماعت، لبرل ڈیموکریٹک پارٹی، سے تعلق رکھتی ہیں اور قدامت پسند نظریات کی حامل سمجھی جاتی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے حکومت میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کا عندیہ دیا ہے، لیکن ان کے ماضی کے بیانات اور پالیسیوں نے کئی خواتین ووٹرز کو مایوس کیا ہے۔

تاکائیچی اکثر ایسے اصلاحاتی اقدامات کی مخالفت کرتی رہی ہیں جن کا مقصد خواتین کو سماجی، سیاسی یا معاشی میدان میں آگے لانا تھا۔ ان کا موقف ہے کہ خواتین کو روایتی خاندانی اقدار جیسے “اچھی ماں” اور “وفادار بیوی” کے کردار اپنانے چاہییں۔ وہ شادی کے بعد خواتین کو اپنے خاندانی نام برقرار رکھنے کی قانونی اجازت کی بھی مخالف ہیں۔

اس کے علاوہ، وہ ہم جنس شادیوں کے خلاف بھی موقف رکھتی ہیں۔ تاہم، خواتین کی صحت سے متعلق بعض معاملات پر انہوں نے آواز بلند کی ہے، جیسا کہ مینوپاز کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور مردوں میں خواتین کی صحت سے متعلق آگاہی کی ضرورت۔

پارلیمان میں خواتین کی نمائندگی اب بھی محدود ہے، اور یہی وجہ ہے کہ بعض حلقے تاکائیچی کی کامیابی کو محض علامتی پیش رفت سمجھتے ہیں، جس سے خواتین کے حقیقی مسائل حل ہونے کی امید کم دکھائی دیتی ہے۔

سنائی تاکائیچی سابق برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر اور جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کے نظریات کی بھی حامی رہی ہیں۔

Leave a reply