بھارت کا انوکھا گاؤں جہاں صدیوں پرانی رسم کے تحت لوگ ایک دوسرے پر پتھر برساتے ہیں

بھارت کے مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑہ (پہلے پانڈھرنا ضلع) میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں ایک صدیوں پرانی روایت کے تحت لوگ ہر سال ایک دن ایک دوسرے پر پتھر برساتے ہیں۔ اس خطرناک رسم میں اب تک متعدد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، مگر یہ روایت تاحال جاری ہے۔
یہ منفرد رسم دو قریبی دیہاتوں – پنڈھرنا اور ساور – کے درمیان ادا کی جاتی ہے۔ ہر سال ایک مخصوص دن جام ندی کے کنارے جمع ہوکر دونوں گاؤں کے افراد اس خونی کھیل کا آغاز کرتے ہیں۔ صبح سویرے ایک شخص دریائے جام کے بیچوں بیچ پلاش کے درخت کو جھنڈے کے طور پر نصب کرتا ہے، جس کے بعد پوجا کی جاتی ہے۔ رسم کا آغاز صبح 8 سے 9 بجے کے درمیان ہوتا ہے۔
اس دوران لوگ پتھروں اور گوپھن (رسی سے بنی ہوئی ڈیوائس) کا استعمال کرتے ہوئے مخالف فریق پر پتھر برساتے ہیں۔ اس عمل میں درجنوں افراد زخمی ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات اموات بھی واقع ہوتی ہیں۔
مقامی روایت کے مطابق یہ رسم ایک ناکام محبت کی یاد میں نبھائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تقریباً 300 سال قبل ایک لڑکا پنڈھرنا سے ساور گاؤں کی ایک لڑکی سے محبت کر بیٹھا۔ جب دونوں نے بھاگ کر شادی کرنے کی کوشش کی تو لڑکی کے گھر والوں نے انہیں دریائے جام کے کنارے روک لیا، جہاں جھگڑا ہوا اور دونوں خاندانوں نے ایک دوسرے پر پتھر برسائے۔ اس واقعے میں دونوں محبت کرنے والے جان کی بازی ہار گئے، اور اسی واقعے کی یاد میں آج تک یہ رسم جاری ہے۔
اگرچہ اس کہانی کے تاریخی شواہد دستیاب نہیں، لیکن مقامی لوگ اسے ایک روایت اور عقیدت کا حصہ مان کر ہر سال دہراتے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے کئی بار اس رسم پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی، لیکن مقامی عقائد اور روایتی دباؤ کے باعث یہ رسم آج بھی قائم ہے۔