ایف بی آر نے سرکاری افسران کے اثاثوں سے متعلق قانون میں اہم ترمیم کر دی

0
47

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے حوالے سے قوانین میں بڑی تبدیلی کر دی ہے۔ نئی ترمیم کے تحت اب صرف وزارتوں میں کام کرنے والے ملازمین ہی نہیں بلکہ خودمختار اداروں، سرکاری کمپنیوں اور کارپوریشنز میں گریڈ 17 یا اس سے اوپر کے افسران بھی اس قانون کے دائرے میں شامل ہوں گے۔

بدھ کی شب جاری کیے گئے ایس آر او نمبر 1912(2025) کے مطابق، “شیئرنگ آف ڈیکلریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز 2023” میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت ’’پبلک سرونٹ‘‘ کی تعریف کو وسعت دی گئی ہے۔

پہلے یہ قانون صرف ان افسران پر لاگو ہوتا تھا جو سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت وفاقی یا صوبائی حکومت کے محکموں میں کام کرتے تھے، لیکن اب اس میں سرکاری کنٹرول میں کام کرنے والے دیگر اداروں کے افسران بھی شامل کر لیے گئے ہیں۔

نئی تعریف کے مطابق، اب واپڈا، پی آئی اے، این ٹی ڈی سی، اور دیگر سرکاری یا نیم سرکاری اداروں میں کام کرنے والے تمام گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کو بھی اپنے مالی اثاثوں کی تفصیلات دینا ہوں گی۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نظام میں شفافیت لانا، بدعنوانی کی روک تھام کرنا اور ایسے افسران کی نشاندہی کرنا ہے جو اپنی آمدن سے زائد اثاثے رکھتے ہوں۔

یہ ترمیم حکومت کی اس وسیع پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد سرکاری اداروں میں احتساب کا دائرہ کار بڑھانا اور مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا ہے۔

Leave a reply