
دبئی میں ہونے والے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے حالیہ اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ 2025 کی ٹرافی سے متعلق تنازع ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے اجلاس میں مؤقف اختیار کیا کہ ایشیا کپ کی فاتح ٹرافی تاحال بھارتی ٹیم کو نہیں ملی، جس پر آئی سی سی نے دونوں ممالک کو معاملہ باہمی طور پر حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
رواں سال 28 ستمبر کو دبئی میں کھیلے گئے ایشیا کپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو سات وکٹوں سے شکست دی تھی، تاہم ٹرافی اب تک بھارتی ٹیم کے حوالے نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق یہ ٹرافی اس وقت دبئی میں موجود ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے دفتر میں ہے۔
بھارتی نمائندے دیوجیت سائکیا نے اجلاس میں کہا کہ ٹرافی بھارتی ٹیم کی حق دارانہ ملکیت ہے، اس لیے اسے فوری طور پر حوالے کیا جائے۔ دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا کہنا ہے کہ فائنل کے بعد بھارتی کپتان نے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ وہ اے سی سی کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینا نہیں چاہتے تھے۔ اس واقعے کے بعد ٹرافی کو تقریب سے ہٹا دیا گیا تھا۔
بعد ازاں بی سی سی آئی نے محسن نقوی کو خط لکھ کر ٹرافی کی حوالگی کا مطالبہ کیا، جس پر انہوں نے پیشکش کی کہ 10 نومبر کو دبئی میں ایک علیحدہ تقریب میں ٹرافی دی جا سکتی ہے۔ تاہم بھارت نے یہ تجویز قبول نہیں کی۔
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے آئی سی سی نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی عمان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین پنکج کھمجی کریں گے۔ وہ دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں اور ماضی میں بھی ثالثی کا کردار ادا کر چکے ہیں۔
آئی سی سی کے اجلاس میں کئی بورڈ ممبران نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اگر فائنل کے بعد بھی فاتح ٹیم کو ٹرافی نہ ملے تو یہ کھیل کے نظم و نسق پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق ٹرافی کو روکنے کا مقصد کسی تنازع کو بڑھانا نہیں بلکہ معاملے کو پروٹوکول کے دائرے میں حل کرنا ہے۔ ان کے بقول، ٹرافی ”محفوظ تحویل“ میں ہے اور پاکستان اسے کسی باعزت طریقے سے دینے کے لیے تیار ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی سی سی کی ثالثی کے بعد یہ تنازع کس سمت جاتا ہے — کیا یہ ٹرافی دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا باعث بنے گی یا ایک نیا باب کھول دے گی۔









