ایسواتینی کا شاہی قافلہ، سوشل میڈیا پر عوامی غصہ بھڑک اٹھا

افریقی ملک ایسواتینی کے بادشاہ مسواتی سوئم کی ایک پرانی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ویڈیو میں بادشاہ کو اپنی کئی بیویوں، بچوں اور ایک بڑے عملے کے ہمراہ ایک پرائیویٹ جیٹ سے ابوظہبی ایئرپورٹ پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
روایتی لباس میں ملبوس بادشاہ کے ہمراہ موجود خواتین کے ایک بڑے گروپ کو دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین حیران بھی ہوئے اور برہم بھی۔ ویڈیو کے کیپشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بادشاہ کے ہمراہ 15 بیویاں، 30 بچے اور 100 خادم موجود تھے۔ شاہی قافلے کے لیے سیکیورٹی میں سختی اور کئی ٹرمینلز کی بندش نے اس دورے کی غیرمعمولی نوعیت کو اجاگر کیا۔
تاہم یہ ویڈیو عوامی تنقید سے نہ بچ سکی۔ متعدد صارفین نے سوال اٹھایا کہ جب ملک کی اکثریت غربت، صحت کی سہولیات کی کمی، اور تعلیمی بحران کا شکار ہے، تو بادشاہ کی ایسی شاہانہ زندگی کس طرح قابلِ جواز ہے؟ ایک صارف نے تبصرہ کیا، “جب عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، تب بادشاہ پرائیویٹ جیٹ میں سفر کر رہا ہے۔”
بادشاہ مسواتی سوئم 1986 سے اقتدار میں ہیں اور براعظم افریقہ کے چند مطلق العنان حکمرانوں میں شامل ہیں۔ ان کی ذاتی دولت کا تخمینہ 1 ارب ڈالر سے زائد لگایا جاتا ہے۔ بادشاہ کے مالی مفادات تعمیرات، زراعت، ٹیلی کمیونیکیشن، اور دیگر شعبوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔
دوسری جانب، ملک کی تقریباً 60 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق 2021 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 33 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی، اور عوام بنیادی سہولیات کے لیے ترس رہے ہیں۔
بادشاہ کی ذاتی زندگی اور روایات بھی موضوعِ بحث بنی ہوئی ہیں، خاص طور پر ان کا ہر سال منعقد ہونے والا “ریڈ ڈانس”، جس میں وہ مبینہ طور پر نئی بیوی کا انتخاب کرتے ہیں۔ جہاں کچھ حلقے اسے ثقافتی ورثہ قرار دیتے ہیں، وہیں کئی ناقدین اسے ایک غیرمتوازن معاشرتی رویہ تصور کرتے ہیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس تضاد کو نمایاں کرتا ہے جو بادشاہت کی چمک دمک اور عام شہریوں کی روزمرہ کی جدوجہد کے درمیان پایا جاتا ہے۔ ملک میں جاری معاشی بحران اور بادشاہ کی پرتعیش زندگی نے اس سوال کو جنم دیا ہے کہ کیا ایسی بادشاہتیں موجودہ دور میں عوامی مفاد کے ساتھ ہم آہنگ ہو سکتی ہیں؟