ایران نے یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا

ایران نے بین الاقوامی پابندیوں کی بحالی کے تنازع پر شدید ردعمل دیتے ہوئے برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں تعینات اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے۔ یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے امکانات کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک نے یکطرفہ اقدامات کیے ہیں، جو نہ صرف باہمی سفارتی تعلقات کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ 2015 کے جوہری معاہدے کے مستقبل پر بھی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
تہران نے ان ممالک کی جانب سے “ٹرگر میکانزم” کو فعال کرنے پر احتجاجاً اپنے سفیروں کو واپس بلایا، اور اس عمل کو “غیر ذمہ دارانہ اور ناانصافی پر مبنی” قرار دیا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے سے متعلق ایک قرارداد روس اور چین کی جانب سے پیش کی گئی، لیکن اسے اکثریتی حمایت حاصل نہ ہو سکی۔ اس ناکامی کے بعد پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ دباؤ میں آ کر فیصلے نہیں کریں گے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون کے معاملے پر بھی نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔
یورپی رہنماؤں نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل کرے، خاص طور پر IAEA کو مکمل رسائی فراہم کرے اور افزودہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق خدشات دور کرے۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
یہ صورت حال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کے قریب ہے، جبکہ پابندیوں کا دوبارہ نفاذ ایران کی معیشت پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔









