افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نئی دہلی پہنچ گئے، طالبان پرچم کا معاملہ سفارتی چیلنج بن گیا

0
53

نئی دہلی — افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی ایک ہفتے کے دورے پر بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی پہنچ گئے ہیں، تاہم ان کے دورے کے دوران ایک غیرمعمولی سفارتی مسئلہ بھارتی حکام کے لیے پیچیدگی کا باعث بن گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مسئلہ طالبان کے پرچم کی نمائندگی سے متعلق ہے، کیونکہ بھارت اب تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرتا۔ سفارتی روایات کے مطابق، سرکاری ملاقاتوں میں میز یا پسِ منظر میں دونوں ممالک کے پرچم لگائے جاتے ہیں، تاہم طالبان کا پرچم، جو سفید پس منظر پر اسلامی شہادت کے کلمے پر مشتمل ہے، اس وقت بھارتی سرکاری پروٹوکول میں شامل نہیں۔

فی الحال نئی دہلی میں افغان سفارت خانے پر اب بھی سابق حکومت کا پرچم لہرا رہا ہے، جو اشرف غنی کے دور کی افغان جمہوری حکومت کی علامت ہے۔ بھارت نے طالبان کو افغان سفارت خانے پر اپنا پرچم لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔

پچھلی ملاقاتوں میں، جیسا کہ دبئی میں ہونے والی بات چیت کے دوران، اس مسئلے سے بچنے کے لیے کسی قسم کا پرچم استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن چونکہ موجودہ ملاقات بھارتی سرزمین پر ہو رہی ہے، اس لیے یہ معاملہ ایک عملی سفارتی چیلنج بن چکا ہے۔

امیر خان متقی کا یہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دی گئی سفری چھوٹ کے بعد ممکن ہوا ہے۔ طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد یہ کسی اعلیٰ افغان اہلکار کا بھارت کا پہلا دورہ ہے۔

اپنے قیام کے دوران، امیر خان متقی بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوال سے ملاقاتیں کریں گے، جن میں سیاسی، تجارتی اور علاقائی امور پر بات چیت متوقع ہے۔

خیال رہے کہ 2021 میں کابل میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا۔ تاہم بعد ازاں، انسانی ہمدردی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے محدود سفارتی مشن دوبارہ قائم کیا گیا۔

اس سے قبل مئی 2025 میں افغان اور بھارتی وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا تھا۔

ابھی تک روس واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کیا ہے، جبکہ دیگر علاقائی طاقتیں بشمول چین، ایران، پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستیں طالبان کے ساتھ محدود سطح پر روابط رکھے ہوئے ہیں۔

Leave a reply