لاہور: ( ہاٹ لائن نیوز) جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلیے بھارت آنیوالے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنے نجی طیارے کی خرابی کی وجہ سے جی 20 اجلاس کے ختم ہونے کے بعد 2 دن تک بھارت میں ہی رہے تھے ، تاہم کینڈین وزیر اعظم کے اپنے ملک پہنچنے کے فوراً بعد یہ خبر زیر گردش رہی کہ کینیڈا نے انڈیا کیساتھ تجارتی معاہدے پر جاری بات چیت کے عمل کو معطل کر دیا ہے۔
کینیڈا کی وزیر تجارت کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ کینیڈا نے دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت معطل کر دی ہے۔
یاد رہے کہ جی 20 کانفرنس کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے مابین گرما گرم گفتگو ہوئی تھی ۔
بھارتی وزیر اعظم کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور انڈین سفارت کاروں کے خلاف تشدد جیسے واقعات پر کافی ناراض نظر آئے جبکہ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ انڈیا ان تمام معاملات کو ہوا دے کر ہماری ملکی سیاست میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انڈیا اور کینیڈا کے مابین تعلقات خراب ہونے کی بڑی وجہ درحقیقت سکھ علیحدگی پسند تحریک ہے ۔ کینیڈا میں گذشتہ چند برس سے خالصتان کی حامی تنظیمیں کینیڈا اور انڈیا کے بہتر تعلقات میں تناؤ کا سبب ہیں ۔
کینیڈا میں خالصتان کی حامی تنظیموں نے رواں سال جولائی میں انڈین سفارتکاروں کے پوسٹر لگائے اور ان کو تشدد کا نشانہ بنانے کی اپیل کی تھی۔
اس واقعے کے بعد بھارت نے کینیڈا کے سفیر کو طلب کر کے کینیڈا میں خالصتان کی حامی تنظیموں کی سرگرمیوں پر شدید احتجاج کیا تھا۔
رواں برس جون میں ایک ’خالصتانی‘ رہنما ہردیپ سنگھ کو کینیڈا کے ایک بازار میں قتل کر دیا گیا تھا ، اس واقعہ کے بعد مختلف ممالک میں انڈین حکومت اور سکھ علیحدگی پسندوں میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے مناظر دیکھنے میں آئے ۔
ہردیپ سنگھ کے قتل کیخلاف خالصتان کے حامیوں نے ٹورنٹو، لندن، سان فرانسسکو اور میلبرن سمیت دنیا کے کئی بڑے شہروں میں مظاہرے کیے۔
ہردیپ سنگھ سے پہلے پر مجیت سنگھ پنجواڑ جنہیں مئی 2023ء میں لاہور (پاکستان ) میں قتل کر دیا گیا تھا انہیں بھی حکومت ہند نے انتہا پسند قرار دے رکھا تھا ۔
برطانیہ میں مقیم اوتار سنگھ کھنڈا کی جون 2023ء میں پراسرار حالات میں موت ہوئی تھی وہ بھی خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ تھے۔
سکھ علیحدگی پسندوں کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا کہ ان کو زہر دے کر مارا گیا ۔
علیحدگی پسند سکھ تنظیموں کی جانب سے اس کو ’ٹارگٹ کلنگ‘ قرار دے کر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انڈین حکومت سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کو ایک ایک کر کے قتل کروا رہی ہے ، تاہم حکومتی سطح پر انڈیا نے ابھی تک ان الزامات کی تردید یا تصدیق نہیں کی ۔
بھارت میں سکھ آبادی کل آبادی کا دو فیصد ہے جب کہ چند سکھ علیحدگی پسند سکھوں کے ساتھ مل کر ” خالصتان ‘ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انڈیا نے کینیڈا پرالزام لگایا ہے کہ وہاں کی حکومت کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کےخلاف کریک ڈاؤن کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
انڈین کی جانب سے یہ الزام ہے کہ علیحدگی پسند امریکہ ،کینیڈا اور برطانیہ میں انڈیا مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات میں اس وقت جو تناؤ ہے ، اس کی سب سے بڑی وجہ کینیڈا میں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیاں ہیں۔
کینیڈا میں خالصتان کی حامی تحریک اس قدر زور و شور سے چل رہی ہے کہ سکھوں کیلیے ” خالصتان ” کے حوالے سے ریفرنڈم بھی کروایا جا چکا ہے۔
جی 20 کانفرنس کے دوران جس دن ٹروڈو اور مودی کی ملاقات ہوئی، اس دن بھی کینیڈا کے شہر وینکوور میں سکھ علیحدگی پسندوں نے بھارتی پنجاب کو بھارت سے الگ کروانے کے لیے ریفرنڈم کروایا تھا ۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں دراڑیں جی 20 کانفرنس کے دوران نظر آئیں۔
کینیڈا اور انڈیا کے تعلقات میں تلخی اس وقت زیادہ بڑھی جب کانفرنس کے دوران نریندر مودی نے سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر کُھل کر اظہار ناراضگی کیا۔
کانفرنس کے دوران سرکاری سلامی دئیے جانے کے دوران ٹروڈو کو نریندر مودی سے جلد بازی میں مصافحہ کرتے اور تیزی سے وہاں سے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا ۔
اس کے بعد ٹروڈو سے گفتگو کے دوران نریندر مودی کی جانب سےخالصتان کے حامیوں اور تنظیموں کا معاملہ اٹھایا گیا ، جب کہ اس موقع پر بھی بھارتی وزیر اعظم ٹروڈو سے کافی ناراض نظر آئے۔۔
رپورٹس کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا ہمیشہ پُرامن مظاہروں اور آزادی اظہار کا تحفظ کرے گا، کینیڈانفرت کو کم کرنے اور تشدد کو روکنےکیلیے ہمیشہ تیار ہے۔
ٹروڈو کا مزید کہنا تھا کہ ’ چند افراد کے انفرادی اقدامات مجموعی طور پر کینیڈین معاشرے کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘