لاہور : ( ہاٹ لائن نیوز )ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے سے خزانے پر 71 ارب 59 کروڑ کا بوجھ پڑے گا۔
نئے مالی سال کیلئے 9 ہزار ارب روپے سے زائد حجم کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، خسارہ 4 ہزار ارب روپے سے زائد ہے
قرض اور سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 5 سو 23 ارب روپے رکھے جائیں گے، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 2 سو 55 ارب روپے مقررکیا گیا ہے، دفاع کیلئے 1 ہزار 5 سو 86 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں سولر پینلز کی امپورٹ پر ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں کسانوں کےلئے ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں مقامی خیراتی اسپتالوں کو امپورٹ پر چھوٹ دینے کی بھی تجویز ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہاز شریف نے حکومتی اتحادیوں کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے، حکومتی اتحادیوں کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں بجٹ سے متعلق حکمت عملی پر بات ہو گی، اجلاس میں تمام اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قبل ازیں مالی سال 22-2021 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ کے اجراکی تقریب ہوئی اس موقع پر وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل، وزیرتوانائی خرم دستگیر، وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال،وزیرمملکت عائشہ غوث پاشا بھی موجود تھے ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ جاری کھاتوں کا خسارہ آپے سے باہر ہوگیا ہے درآمدات پچھلے سال کے حساب سے 48 فیصد بڑھی ہے،درآمدات میں پچھلے سال کی نسبت 48 فیصد اضافہ ہوا ،برآمدات 28 فیصد بڑھی ،ہمیں 60 فیصد قرضوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے،5 اعشاریہ6 بلین ڈالرزرمبادلہ کم ہوا، معیشت کی سمت کو سدھارنے کی ضروت ہے،عالمی منڈی میں برینٹ آئل کی قیمت میں اضافہ کی وجہ سے تیل مہنگا کرنا پڑا،مشکل فیصلے لینے پڑے، اب ہم استحکام کے راستے پر آ گئے ہیں،ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے،تجارتی خسارہ 45 بلین ڈالر تک پہنچ گیا،ہمیں زیادہ اس طرف جانا ہے جہاں سے برآمدات میں اضافہ ہو سکے،
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں تمام صنعتوں کو گیس دے رہے ہیں جب غریب کو مراعات دیں گے وہ گروتھ انکلوسیو تو ہوگی لیکن مستحکم نہیں ہوگی چین سے 2.4 ارب ڈالر کچھ دنوں تک مل جائیں گے، اگر سابق حکومت جھوٹ کا بیانیہ چھوڑ دیتی، تو شاید اس وقت اتنی مہنگائی نہیں ہوتی حکومت کوئی طویل المدتی سودے نہیں کر رہی ،شیخ رشید خود کہہ چکے ہیں کہ خان صاحب نے بارودی سرنگیں بچھائی تھیں،بارودی سرنگیں کسی سیاسی جماعت کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کیلئے تھیں، برآمدات 28 فیصد بڑھی،
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اکنامک سروے کو اوریجنل بیس پر لے جائیں گے تو منظر بدل جائے گا، سروے کی بڑی ہٹ میرے شعبے نے دی ہے،ہماری معیشت میں پبلک سیکٹر انویسٹمنٹ سے پرائیویٹ سیکٹر چلتی ہے،پاکستان کا دفاعی اورترقیاتی بجٹ ایک ایک ہزار ارب تھا، ہمارے دور میں دونوں شعبے ملک کو ہم پلہ ہو کر مضبوط کر رہے تھے،2013میں ملک بجلی نہیں تھی ، بد امنی تھی،مسلم لیگ ن نے لوڈ شیڈنگ ختم کردی اور امن و امان کو بحال کیا،کوئی حکومت نہیں چاہتی وہ 60روپے تیل کی قیمت اضافہ کریں ،کوئی حکومت اپنے عوام پر بوجھ ڈالنا نہیں چاہتی،سابق حکومت عوام کے ساتھ دھوکہ کر کے گئی ہے