ہاٹ لائن نیوز : پولیس نے تفتیش کے بعد مقدمہ خارج کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ۔
عدالت میں پولیس نے بیان دیا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے ۔
عدالت نے شارق جمال قتل کیس کا مقدمہ خارج کردیا جبکہ نامزد افراد بے گناہ قرار دے دئیے گئے ۔
ایف آئی آر شارق جمال کی بیٹی کی مدعیت میں ان کے دوستوں کے خلاف ان کی طبعی موت کے 98 روز بعد درج کی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق تمام نامزد افراد سے شارق جمال کا ذاتی و ادبی تعلق تھا سوائے صغیر کانسٹیبل کے جو مرحوم کا ڈرائیور تھا۔
شارق جمال کے نامزد دوستوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جھوٹے مقدمے کا مقصد شارق جمال کو بعد از مرگ بدنام کرنا اور مرحوم کے دوستوں سے پیسے اینٹھنا تھا۔ مطلقہ خاتون اپنے سابق مرحوم شوہر سے طلاق کا انتقام لینا چاہتی تھی ،جھوٹے مقدمے کے اندراج کے لئے طلاق یافتہ خاتون کی جانب سے بیوہ بن کر سوشل میڈیا کمپین کی گئی۔ بیٹی بھی ساتھ شامل تھی ، اس سب کا مقصد ہمدردی لے کر پولیس پر دباؤ بڑھانا تھا ، طلاق یافتہ خاتون نے بلیک میلنگ سے پیسے اینٹھنے کے لئے بیٹی کو استعمال کیا۔
نامزد افراد کے وکیل ایڈووکیٹ سپریم کورٹ عرفان تارڑ نے کہا کہ انصاف فراہم کرنے پر عدالت اور میرٹ پر تفتیش کرنے پر پولیس کے شکر گزار ہیں۔
ایڈووکیٹ ہائی کورٹ تراب زاہد نے بتایا کہ حفصہ مقبول نامی خاتون کو 2022 میں ثالثی کونسل کے ذریعے طلاق ہو چکی تھی۔ طلاق کا سرٹیفکیٹ بھی جاری ہو چکا تھا۔